سنن ابن ماجہ ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 337

پیشاب، پاخانہ کے لئے موزوں جگہ تلاش کرنا

راوی: محمد بن بشار , عبدالملک بن صباح , ثور بن یزید , حصین حمیری , ابوسعید خیر , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ حُصَيْنٍ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ أَبِي سَعْدِ الْخَيْرِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ وَمَنْ تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ وَمَنْ لَاکَ فَلْيَبْتَلِعْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ وَمَنْ أَتَی الْخَلَائَ فَلْيَسْتَتِرْ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا کَثِيبًا مِنْ رَمْلٍ فَلْيَمْدُدْهُ عَلَيْهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ ابْنِ آدَمَ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ

محمد بن بشار، عبدالملک بن صباح، ثور بن یزید، حصین حمیری، ابوسعید خیر، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو ڈھیلے سے استنجاء کرے تو چاہئے کہ طاق عدد لے۔ جو کرے تو اچھا ہے اور جو نہ کرے تو کوئی حرج نہیں اور جو خلال کرے تو (دانتوں سے جو کچھ نکلے) چاہئے کہ اسے پھینک دے اور جو زبان کی حرکت سے نکلے تو اسے نگل لے جس نے ایسا کیا تو اچھا کیا اور جس نے نہ کیا اس پر کوئی حرج نہیں اور جو قضاء حاجت کے لئے جائے تو (لوگوں سے دور ہونے کے باوجود) آڑ بنالے اگر کوئی صورت نہ ہو اور ریت کا ڈھیر تو اس کو زیادہ کر لے اس لئے کہ شیطان انسان کی شرمگاہ سے کھیلتا ہے (اس لئے انسانوں سے پردہ کے ساتھ ساتھ شیاطین سے بھی حتی الامکان پردہ بہتر ہے) جو ایسا کر لے تو بہت اچھا اور نہ کرے تو کوئی حرج بھی نہیں ۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet p.b.u.h said:
“Whoever uses stones to clean himself, let him use an odd number of stones. Whoever does that has done well, and whoever does not, there is no harm in it. Whoever uses a toothpick should spit out (whatever he removes) and whoever removes (the particle of food) by dislodging it with his tongue should swallow it.Whoever does that has done well, and whoever does not, there is no harm in it. Whoever goes to the toilet should conceal himself, and if he cannot find anything except a pile of sand (behind which to conceal himself), then he should use that, for the Shaitan plays with the backside of the son of Adam. Whoever does that has done well, and whoever does not, there is no harm in it." (Da'if)
.

یہ حدیث شیئر کریں