طلب علم کے بارے میں وصیت
راوی: عبداللہ بن عامر بن زرارة , معلی بن ہلال , اسماعیل
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ هِلَالٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی الْحَسَنِ نَعُودُهُ حَتَّی مَلَأْنَا الْبَيْتَ فَقَبَضَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی أَبِي هُرَيْرَةَ نَعُودُهُ حَتَّی مَلَأْنَا الْبَيْتَ فَقَبَضَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی مَلَأْنَا الْبَيْتَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ لِجَنْبِهِ فَلَمَّا رَآنَا قَبَضَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّهُ سَيَأْتِيکُمْ أَقْوَامٌ مِنْ بَعْدِي يَطْلُبُونَ الْعِلْمَ فَرَحِّبُوا بِهِمْ وَحَيُّوهُمْ وَعَلِّمُوهُمْ قَالَ فَأَدْرَکْنَا وَاللَّهِ أَقْوَامًا مَا رَحَّبُوا بِنَا وَلَا حَيَّوْنَا وَلَا عَلَّمُونَا إِلَّا بَعْدَ أَنْ کُنَّا نَذْهَبُ إِلَيْهِمْ فَيَجْفُونَا
عبداللہ بن عامر بن زرارة، معلی بن ہلال، اسماعیل کہتے ہیں کہ ہم حضرت حسن کی عیادت کے لئے گئے گھر عیادت کرنے والوں سے بھر گیا تو انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لئے اور فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے در اقدس پر حاضر ہوئے حتی کہ گھر بھر گیا آپ کروٹ لئے لیٹے ہوئے تھے جب آپ نے ہمیں دیکھا تو اپنے پاؤں سمیٹ لئے اور فرمایا کہ میرے بعد تمہارے پاس بہت سی اقوام عالم علم کی تلاش میں آئیں گی ان کو خوش آمدید کہنا، مبارکباد دینا اور انہیں علوم سکھانا۔ حضرت حسن نے فرمایا کہ واللہ ہم نے تو ایسے لوگ بھی دیکھ لئے جو نہ ہمیں خوش آمدید کہتے نہ مبارکباد دیتے ہیں الاّ یہ کہ ہم ان کے پاس چلے جائیں تو (اگرچہ علم کی باتیں بتا دیں لیکن) لاپرواہی برتتے ہیں
It was narrated that Ismâ’il said: “We entered upon Hasan to inquire after him until we filled the house. He tucked up his legs, then he (Hasan) said: ‘We entered upon Abu Hurairah to inquire after him until we filled the house. He (Abu Hurairah) tucked up his legs and said: “We entered upon the Messenger of Allah P.B.U.H until we filled the house. He was lying on his side, but when he saw us he tucked up his legs then he said: ‘After I am gone, there will come to you people seeking knowledge. Welcome them, greet them and teach them.” (Maudu’) A narrator said: By Allah! we came across some people who did not welcome us, greet us, nor teach us until we used to go to them, then they treated us rudely.