علمائ(کرام) کی فضیلت اور طلب علم پر ابھارنا
راوی: بشر بن ہلال صواف , داؤد بن زبر , بکر بن خنیس , عبدالرحمن بن زیاد , عبداللہ بن یزید , عبداللہ بن عمرو ما
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ عَنْ بَکْرِ بْنِ خُنَيْسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ مِنْ بَعْضِ حُجَرِهِ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَإِذَا هُوَ بِحَلْقَتَيْنِ إِحْدَاهُمَا يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ وَيَدْعُونَ اللَّهَ وَالْأُخْرَی يَتَعَلَّمُونَ وَيُعَلِّمُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلٌّ عَلَی خَيْرٍ هَؤُلَائِ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ وَيَدْعُونَ اللَّهَ فَإِنْ شَائَ أَعْطَاهُمْ وَإِنْ شَائَ مَنَعَهُمْ وَهَؤُلَائِ يَتَعَلَّمُونَ وَإِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا فَجَلَسَ مَعَهُمْ
بشر بن ہلال صواف، داؤد بن زبر، بکر بن خنیس، عبدالرحمن بن زیاد، عبداللہ بن یزید، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے کسی حجرہ سے مسجد میں آئے۔ آپ نے دیکھا کہ دو حلقے ہیں ایک قرآن کی تلاوت کر رہا ہے اور دعا مانگ رہا ہے اور دوسرا حلقہ علم سیکھنے سکھانے میں مشغول ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دونوں بھلائی پر ہیں یہ قرآن پڑھ رہے ہیں اور اللہ سے مانگ رہے ہیں۔ اللہ چاہیں تو ان کو عطا فرمائیں اور چاہیں تو نہ دیں اور یہ علم دین سیکھ سکھا رہے ہیں اور مجھے تو معلم بنا کر بھیجا گیا ہے چنانچہ آپ حلقہ علم میں تشریف فرما ہوئے۔
It was narrated that ‘Abdullâh bin ‘Amr said: “The Messenger of Allah P.B.U.H came out of one of his apartments one day and entered the Masjid, where he saw two circles, one reciting Qur’ân and supplicating to Allah, and the other learning and teaching. The Prophet P.B.U.H said: ‘Both of them are good. These people are reciting Qur’ân and supplicating to Allah, and if He wills He will give them, and if He wills He will withhold from them. And these people are learning and teaching. Verily I have been sent as a teacher.’ Then he sat down with them.” (Da’if)