سنن ابن ماجہ ۔ جلد اول ۔ سنت کی پیروی کا بیان ۔ حدیث 193

جہیمیہ کے انکار کے بارے میں

راوی: محمد بن یحییٰ , محمد بن صباح , ولید بن ابی ثور ہمدانی , سماک , عبداللہ بن عمیرة , احنف بن قیس , عباس بن عبدالمطلب

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ کُنْتُ بِالْبَطْحَائِ فِي عِصَابَةٍ وَفِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَّتْ بِهِ سَحَابَةٌ فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَقَالَ مَا تُسَمُّونَ هَذِهِ قَالُوا السَّحَابُ قَالَ وَالْمُزْنُ قَالُوا وَالْمُزْنُ قَالَ وَالْعَنَانُ قَالَ أَبُو بَکْرٍ قَالُوا وَالْعَنَانُ قَالَ کَمْ تَرَوْنَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ السَّمَائِ قَالُوا لَا نَدْرِي قَالَ فَإِنَّ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَهَا إِمَّا وَاحِدًا أَوْ اثْنَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا وَسَبْعِينَ سَنَةً وَالسَّمَائُ فَوْقَهَا کَذَلِکَ حَتَّی عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ثُمَّ فَوْقَ السَّمَائِ السَّابِعَةِ بَحْرٌ بَيْنَ أَعْلَاهُ وَأَسْفَلِهِ کَمَا بَيْنَ سَمَائٍ إِلَی سَمَائٍ ثُمَّ فَوْقَ ذَلِکَ ثَمَانِيَةُ أَوْعَالٍ بَيْنَ أَظْلَافِهِنَّ وَرُکَبِهِنَّ کَمَا بَيْنَ سَمَائٍ إِلَی سَمَائٍ ثُمَّ عَلَی ظُهُورِهِنَّ الْعَرْشُ بَيْنَ أَعْلَاهُ وَأَسْفَلِهِ کَمَا بَيْنَ سَمَائٍ إِلَی سَمَائٍ ثُمَّ اللَّهُ فَوْقَ ذَلِکَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی

محمد بن یحییٰ، محمد بن صباح، ولید بن ابی ثور ہمدانی، سماک، عبداللہ بن عمیرة، احنف بن قیس، عباس بن عبدالمطلب فرماتے ہیں کہ میں ایک جماعت کے ساتھ بطحاء میں تھا ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تھے وہاں سے بادل گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اسے کیا نام دیتے ہو؟ عرض کیا سحاب۔ فرمایا اور مزن بھی؟ لوگوں نے عرض کیا اور مزن بھی۔ فرمایا اور عنان بھی؟ عرض کیا عنان بھی کہتے ہیں۔ فرمایا تمہارے خیال میں کتنا فاصلہ ہے آسمان و زمین کے درمیان ؟ عرض کیا؟ معلوم نہیں۔ فرمایا تمہارے اور آسمان کے درمیان اکہتر بہتر سال کا فاصلہ ہے جتنا دو آسمانوں کے درمیان پھر اس کے اوپر آٹھ فرشتے ہیں پہاڑی بکروں کی مانند ان کے کھروں اور گھٹنوں کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا دو آسمانوں کے درمیان پھر ان پشتوں پر عرش ہے جس کے زیریں اور بالائی حصہ کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا دو آسمانوں کے درمیان پھر اس کے اوپر ہیں اللہ برکت والے اور بلند۔

It was narrated that ‘Abbâs bin ‘Abdul-Muttalib said: “I was in Bathâ’ with a group of people, among whom was the Messenger of Allah . A cloud passed over him, and he looked at it and said: ‘What do you call this?’ They said: ‘Sahab (a cloud).’ He said: ‘And Mum (rain cloud).’ They said: ‘And Muzn.’ He said: ‘And ‘Andn (clouds).’ Abu Bakr said: “They said: ‘And ‘Anám.” He said: ‘How much (distance) do you think there is between you and the heavens?’ They said: ‘We do not know.’ He said: ‘Between you and it is seventy-one, or seventy-two, or seventy-three years, and there is a similar distance between it and the heaven above it (and so on)’ until he counted seven heavens. ‘Then above the seventh heaven there is a sea, between whose top and bottom is a distance like that between one heaven and another. Then above that there are eight (angels in the form of) mountain goats. The distance between their hooves and their knees is like the distance between one heaven and the next. Then on their backs is the Throne, and the distance between the top and the bottom of the Throne is like the distance between one heaven and another. Then Allah is above that, the Blessed and Exalted.” (Da’if)

یہ حدیث شیئر کریں