جہیمیہ کے انکار کے بارے میں
راوی: ابراہیم بن منذر حزامی و یحییٰ بن حبیب بن عربی , موسیٰ بن ابراہیم بن کثیر انصاری حزامی , طلحہ بن خراش
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ وَيَحْيَی بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ کَثِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ الْحَرَامِيُّ قَالَ سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ لَمَّا قُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ يَوْمَ أُحُدٍ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا جَابِرُ أَلَا أُخْبِرُکَ مَا قَالَ اللَّهُ لِأَبِيکَ وَقَالَ يَحْيَی فِي حَدِيثِهِ فَقَالَ يَا جَابِرُ مَا لِي أَرَاکَ مُنْکَسِرًا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتُشْهِدَ أَبِي وَتَرَکَ عِيَالًا وَدَيْنًا قَالَ أَفَلَا أُبَشِّرُکَ بِمَا لَقِيَ اللَّهُ بِهِ أَبَاکَ قَالَ بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا کَلَّمَ اللَّهُ أَحَدًا قَطُّ إِلَّا مِنْ وَرَائِ حِجَابٍ وَکَلَّمَ أَبَاکَ کِفَاحًا فَقَالَ يَا عَبْدِي تَمَنَّ عَلَيَّ أُعْطِکَ قَالَ يَا رَبِّ تُحْيِينِي فَأُقْتَلُ فِيکَ ثَانِيَةً فَقَالَ الرَّبُّ سُبْحَانَهُ إِنَّهُ سَبَقَ مِنِّي أَنَّهُمْ إِلَيْهَا لَا يَرْجِعُونَ قَالَ يَا رَبِّ فَأَبْلِغْ مَنْ وَرَائِي قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَائٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ
ابراہیم بن منذر حزامی و یحییٰ بن حبیب بن عربی، موسیٰ بن ابراہیم بن کثیر انصاری حزامی، طلحہ بن خراش کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب (ان کے والد) عبداللہ بن عمرو بن حرام جنگ احد کے دن مقتول ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے ملے اور فرمایا اے جابر! کیا میں تم کو نہ بتلاؤں جو تمہارے والد سے اللہ تعالیٰ نے کہا (یحیی بن حبیب اپنی حدیث میں یوں کہتے ہیں) کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے جابر! میں تمہیں شکستہ دل کیوں دیکھ رہا ہوں ؟ جابر کہتے ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میرے والد شہید ہو گئے اور عیال و قرض چھوڑ گئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں خوشخبری نہ سناؤں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے والد کے ساتھ کیسے ملاقات کی (یعنی کیا معاملہ فرمایا؟) عرض کیا ضرور اے اللہ کے رسول! فرمایا اللہ نے کبھی کسی سے بغیر حجاب کے گفتگو نہ فرمائی اور تمہارے والد سے بلا حجاب کلام کیا اور فرمایا اے میرے بندے میرے سامنے آرزو ظاہر کرو تاکہ میں تمہیں عطا کرو۔ عرض کیا اے میرے پروردگار مجھے زندگی عطا فرما دیجئے تاکہ دوبارہ آپ کی خاطر قتل (شہید) کیا جاؤں تو اللہ پاک نے فرمایا یہ تو ہماری طرف سے پہلے طے ہو چکا ہے کہ لوگوں کو دوبارہ دنیا میں نہ بھیجا جائے گا۔ عرض کیا پھر میرے پیچھے والوں کو پیغام پہنچا دیجئے (ہمارا حال بتا دیجئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور نہ خیال کرو ان لوگوں کو جو قتل کر دئیے جائیں اللہ کے راستہ میں مردہ بلکہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس رزق دیئے جاتے ہیں ۔
Talhah bin Khirâsh said: “I heard Jâbir bin ‘AbdulIah say: ‘When ‘Abdullâh bin ‘Ant bin (Harâm) was killed on the Day of Uhud, the Messenger of Allah p.b.u.h met me, and said: “0 Jâbir, shall I not tell you what Allah has said to your father?” Yahya said in his Hadith: “And he said: ‘0 Jâbir, why do I see you brokenhearted?’ I (Jâbir) said: ‘0 Messenger of Allah, my father has been martyred and he has left behind dependents and debts.’ He said: ‘Shall I not give you the glad tidings of that with which Allah met your father?’ I said: ‘Yes, 0 Messenger of Allah.’ He said: ‘Allah never spoke to anyone except from behind a screen, but He spoke to your father directly, and He said: “0 My slave! Ask something from Me and I shall give it to you.” He said: “0 Lord, bring me back to life so that I may be killed in Your cause a second time.” The Lord, Glorified is He, said: “I have already decreed that they will not return to life.” He said: “My Lord, then convey (this news) to those whom I have left behind.” Allah said: “Think not of those as dead who are killed in the way of Allah, Nay, they are alive, with their Lord, and they have provision.” (Hasan)