کھجور اور انگور کا تخمینہ
راوی: موسیٰ بن مروان رقی , عمر بن ایوب , جعفر بن برقان , میمون بن مہران , مقسم , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ اشْتَرَطَ عَلَيْهِمْ أَنَّ لَهُ الْأَرْضَ وَکُلَّ صَفْرَائَ وَبَيْضَائَ يَعْنِي الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَقَالَ لَهُ أَهْلُ خَيْبَرَ نَحْنُ أَعْلَمُ بِالْأَرْضِ فَأَعْطِنَاهَا عَلَی أَنْ نَعْمَلَهَا وَيَکُونَ لَنَا نِصْفُ الثَّمَرَةِ وَلَکُمْ نِصْفُهَا فَزَعَمَ أَنَّهُ أَعْطَاهُمْ عَلَی ذَلِکَ فَلَمَّا کَانَ حِينَ يُصْرَمُ النَّخْلُ بَعَثَ إِلَيْهِمْ ابْنَ رَوَاحَةَ فَحَزَرَ النَّخْلَ وَهُوَ الَّذِي يَدْعُونَهُ أَهْلُ الْمَدِينَةِ الْخَرْصَ فَقَالَ فِي ذَا کَذَا وَکَذَا فَقَالُوا أَکْثَرْتَ عَلَيْنَا يَا ابْنَ رَوَاحَةَ فَقَالَ فَأَنَا أَحْزِرُ النَّخْلَ وَأُعْطِيکُمْ نِصْفَ الَّذِي قُلْتُ قَالَ فَقَالُوا هَذَا الْحَقُّ وَبِهِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ فَقَالُوا قَدْ رَضِينَا أَنْ نَأْخُذَ بِالَّذِي قُلْتَ
موسی بن مروان رقی، عمر بن ایوب، جعفر بن برقان، میمون بن مہران، مقسم، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی نے جب خیبر فتح فرمایا تو ان سے یہ طے ہوا کہ سب زمین اور سونا چاندی ہمارا ہے۔ خیبر والوں نے عرض کیا کہ ہم زراعت خوب جانتے ہیں تو آپ ہمیں زمین اس شرط پر (زراعت کرنے کیلئے) دے دیں کہ آدھی پیداوار ہماری اور آدھی آپ کی۔ راوی کہتے ہیں کہ اس شرط پر آپ نے زمین ان کے حوالے کر دی جب کھجور اتارنے کا وقت آیا تو آپ نے عبداللہ بن رواحہ کو بھیجا تو انہوں نے کھجور کا اندازہ لگایا اہل مدینہ کی اصطلاح میں اسے خرص کہتے ہیں۔ تو انہوں نے کہا اس درخت میں اتنی کھجور ہے تو اس میں اتنی تو یہود نے کہا اے ابن رواحہ تم نے ہمیں زیادہ بتایا (واقعی میں اتنی کھجور نہیں تم غلط کہہ رہے ہو) تو ابن رواحہ نے فرمایا میں کھجور کاٹ لیتا ہوں اور جو کچھ میں نے کہا اس کا نصف تمہیں دے دیتا ہوں تو کہنے گے یہی حق ہے جس سے آسمان و زمین قائم ہیں ہم راضی ہیں کہ جتنا آپ نے کہا اتنا ہی آپ لیں ۔
It was narrated from Ibn 'Abbas that when the Prophet P.B.U.H conquered Khaibar, he stipulated that the land, and all the yellow
and white, meaning gold and silver, belonged to him. The people of Khaibar said to him: "We know the land better, so give it to us so that we may work the land, and you will have half of its produce and we will have half." He maintained that, he gave it to them on that basis. When the time for the date harvest came, he sent Ibn Rawahah to them. He assessed the date palms, and he said: "For this tree, such and such (amount)." They said: "You are demanding too much of us, 0 Ibn Rawahah!" He said: "This is my assessment, and I will give you half of what I say." They said: "This is fair, and fairness is what heaven and earth are based on." They said: "We agree to take (accept) what you say." (Hasan)