جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 995

باب تفسیر سورت مائدہ

راوی: ابوسعید , منصور بن وردان , علی بن عبدالاعلی , ان کے والد , ابوالبختری , علی

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا مُنْصُورُ بْنُ وَرْدَانَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَلِلَّهِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي کُلِّ عَامٍ فَسَکَتَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي کُلِّ عَامٍ قَالَ لَا وَلَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عَلِيٍّ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ

ابوسعید، منصور بن وردان، علی بن عبدالاعلی، ان کے والد، ابوالبختری، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت (وَلِلّٰهِ عَلَي النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْ تَ طَاعَ اِلَيْهِ سَبِيْلًا) 3۔ ال عمران : 97) نازل ہوئی (اور لوگوں پر اللہ کیلئے حج (بیت اللہ) کرنا (فرض) ہے۔ بشرطیکہ وہ اس کی طاقت رکھتے ہوں۔) تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہر سال (حج فرض ہے) ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے۔ لوگوں نے پھر کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہر سال (حج فرض ہے) ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال واجب ہو جاتا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ( يٰ اَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْ َ لُوْا عَنْ اَشْيَا ءَ اِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ) 5۔ المائدہ : 101) (اے ایمان والو ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر وہ ظاہر کی جائیں تو تمہیں بری لگیں۔) یہ حدیث حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے حسن غریب ہے۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بھی روایت ہے۔

Sayyidina Ali (RA) narrated: When this verse;"And pilgrimage to the House is a duty of mankind towards Allah for him who is able to make his way to it." (3:97) was revealed, the sahabah asked, ‘O Messenger of Allah (SAW), is that every year?” He kept quiet. They repeated (their question), “O Messenger of Allah (SAW) is that every year?” He said, “No, and if I had said ‘yes’ then that would have become obligatory.” Allah the Glorious, the Majestic revealed:

"O you who believe! Question not about things which, if they were disclosed to you, would annoy you."(5 :101)

[Ibn e Majah 2884]

یہ حدیث شیئر کریں