باب سورت نساء کی تفسیر کے بارے میں
راوی: حسن بن محمد زعفرانی , حجاج بن محمد , ابن جریج , عبدالکریم , مقسم مولی عبداللہ بن حارث , ابن عباس
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْکَرِيمِ سَمِعَ مِقْسَمًا مَوْلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ عَنْ بَدْرٍ وَالْخَارِجُونَ إِلَی بَدْرٍ لَمَّا نَزَلَتْ غَزْوَةُ بَدْرٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَحْشِ وَابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ إِنَّا أَعْمَيَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَهَلْ لَنَا رُخْصَةٌ فَنَزَلَتْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَ فَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَی الْقَاعِدِينَ دَرَجَةً فَهَؤُلَائِ الْقَاعِدُونَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَی الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا دَرَجَاتٍ مِنْهُ عَلَی الْقَاعِدِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرِ أُولِي الضَّرَرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمِقْسَمٌ يُقَالُ هُوَ مَوْلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ وَيُقَالُ هُوَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَکُنْيَتُهُ أَبُو الْقَاسِمِ
حسن بن محمد زعفرانی، حجاج بن محمد، ابن جریج، عبدالکریم، مقسم مولیٰ عبداللہ بن حارث، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ یہ آیت (لَا يَسْتَوِي الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ غَيْرُ اُولِي الضَّرَرِ) 4۔ النساء : 95) سے مراد اہل بدر اور اس میں شریک نہ ہونے والے ہیں اس لئے کہ جب غزوہ بدر ہوا اور عبداللہ بن جحش اور ابن ام مکتوم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم دونوں اندھے ہیں کیا ہمارے لئے اجازت ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی ( برابر نہیں بیٹھ رہنے والے مسلمان جن کو کوئی عذر نہیں اور وہ مسلمان جو لڑنے والے ہیں اللہ کی راہ میں اپنے مال سے اور جان سے اور اللہ نے بڑھا دیا لڑنے والوں کا اپنے مال اور جان سے، بیٹھ رہنے والوں پر درجہ۔) پھر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا یہ جہاد نہ کرنے والے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (فَضَّلَ اللّٰهُ الْمُجٰهِدِيْنَ بِاَمْوَالِهِمْ وَاَنْفُسِهِمْ عَلَي الْقٰعِدِيْنَ دَرَجَةً) 4۔ النساء : 95) (زیادہ کیا اللہ نے لڑنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں سے اجر عظیم میں، جو کہ درجے ہیں۔ اللہ کی طرف سے۔) پھر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا یہاں بھی مراد اہل عذر اور مریض لوگ نہیں ہیں۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ مقسم بعض محدثین کے نزدیک عبداللہ بن حارث کے مولیٰ ہیں اور بعض کے نزدیک عبداللہ بن عباس کے مولیٰ ہیں۔ ان کی کنیت ابوالقاسم ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) said about the verse (4:95) i that it refers to the people of Badr and those who did not participate in it. When the Battle of Badr took place, Abdullah ibn Jahsh . and Ibn Umm Maktum (RA) said. “We are blind, O Messenger of Allah (SAW) . So, are we excused? So this verses was revealed:"Such of the believers who sit back at home – unless they have an injury." (4:95)Allah has preferred in rank those who struggle hard with their riches and lives over those who sit back at home, and yet to each Alaah has promised a fair reward. And Allah has preferred those who struggle hard over those who sit back at home.These sitters at home are those who have no excuse."Allah has preferred those who struggle hard over those who sit back at home with a might reward." (4 : 95) Ibn Abbas said that they are not those who have an excuse or are handi-capped.