جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 943

باب سورت آل عمران کے متعلق

راوی: عبد بن حمید , روح بن عبادة , حماد بن سلمة , ثابت , ابوطلحہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ رَفَعْتُ رَأْسِي يَوْمَ أُحُدٍ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ وَمَا مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ إِلَّا يَمِيدُ تَحْتَ حَجَفَتِهِ مِنْ النُّعَاسِ فَذَلِکَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ أَنْزَلَ عَلَيْکُمْ مِنْ بَعْدِ الْغَمِّ أَمَنَةً نُعَاسًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

عبد بن حمید، روح بن عبادة، حماد بن سلمة، ثابت، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ اس روز ان میں سے کوئی ایسا نہیں تھا جو اونگھ کی وجہ سے نیچے کو نہ جھکا جاتا ہو۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے یہی اونگھ مراد ہے۔ ثُمَّ أَنْزَلَ عَلَيْکُمْ مِنْ بَعْدِ الْغَمِّ أَمَنَةً نُعَاسًا۔ (پھر تم لوگوں پر تنگی (غم) کے بعد اونگھ نازل کی گئی جو تم میں سے ایک جماعت کو گھیر رہی تھی اور دوسری جماعت کو صرف اپنی فکر تھی) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Abu Talhah narrated: I raised my head during the Battle of Uhud and observed that there was none of them that day but had his head down because of the doze he had. That is as Allah says:

"Then He sent you, after grief a security – a slumber." (3:154)

یہ حدیث شیئر کریں