باب سورت بقرہ کے متعلق
راوی: عبد بن حمید , عبیداللہ بن موسی , اسرائیل , سدی کہتے ہیں کہ مجھے علی
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ السُّدِّيِّ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ عَلِيًّا يَقُولُ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ إِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِکُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْکُمْ بِهِ اللَّهُ فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَائُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَائُ الْآيَةَ أَحْزَنَتْنَا قَالَ قُلْنَا يُحَدِّثُ أَحَدُنَا نَفْسَهُ فَيُحَاسَبُ بِهِ لَا نَدْرِي مَا يُغْفَرُ مِنْهُ وَلَا مَا لَا يُغْفَرُ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا لَا يُکَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا کَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اکْتَسَبَتْ
عبد بن حمید، عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، سدی کہتے ہیں کہ مجھے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنی کہ یہ آیت"وَاِنْ تُبْدُوْا مَا فِيْ اَنْفُسِكُمْ اَوْ تُخْفُوْهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللّٰهُ فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَّشَا ءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَّشَا ءُ " 2۔ البقرۃ : 284) (خواہ تم اپنے دل کی بات چھپاؤ یا ظاہر کرو اللہ اس کا حساب لے گا پھر جسے چاہے گا بخش دے گا اور جسے چاہے گا عذاب دے گا) نازل ہوئی تو اس نے غمگین کر دیا ہم سوچنے لگے کہ اگر کوئی دل میں گناہ کا خیال کرے اور اس پر حساب ہونے لگا تو ہمیں کیا معلوم کہ اس میں سے کیا معاف کیا جائے گا اور کیا نہیں۔ چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی اور اسے منسوخ کر دیا "لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ " 2۔ البقرۃ : 286) (اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ کا مکلف نہیں کرتا ہر ایک کیلئے وہی ہے جو اس نے کمایا ہے اور ہر ایک پر اپنی برائی کا وبال ہے) ۔ یعنی خیال پر حساب نہیں ہوگا۔
Suddi reported that he was narrated this hadith by one who had heard it from Sayyidina Ali (RA) He said about the verse: "And whether you disclose it whatsoever is in your minds or conceal it, Allah will call you to account for it. Then He will forgive whom He will and chastise whom He will. "(2 : 184)
They were grieved because of this, saying, “One of us thinks of something (bad) and he is taken to account for it. We do not know what of it is forgiven and what is not forgiven. So this verse was revealed thereafter, abrogating the previous: ‘Allah does not charge a soul save to its capacity. For it is that which it has earned, and against it is that which it has deserved. (2 :286)
That is, thoughts in mind will not be questioned.
[Muslim 125]