جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 897

باب سورت بقرہ کے متعلق

راوی: عبد بن حمید , یزید بن ابی حکیم , سفیان , عاصم احول

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَکِيمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنْ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَقَالَ کَانَا مِنْ شَعَائِرِ الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا کَانَ الْإِسْلَامُ أَمْسَکْنَا عَنْهُمَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا قَالَ هُمَا تَطَوُّعٌ وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاکِرٌ عَلِيمٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

عبد بن حمید، یزید بن ابی حکیم، سفیان، حضرت عاصم احول کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے صفاومروہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا یہ زمانہ جاہلیت کی نشانیوں میں سے تھے۔ جب اسلام آیا تو ہم نے ان کا طواف چھوڑ دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی"إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ" 2۔ البقرۃ : 158) حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا ان کے درمیان سعی کرنا نفل عبادت ہے اور جو کوئی نفل نیکی کرے اللہ تعالیٰ قبول فرمانے والا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Aasim Ahwal narrated: I asked Anas (RA) ibn Malik about Saf a and Marwah. He said, “They were the symbols of the jahiliyah. When Islam became (our) religion, we abandoned them, but Allah, Blessed and Exalted, revealed: “Behold! Safa and Marwa are among the Symbols of Allah. So if those who visit the House in the Season or at other times, should compass them round, it is no sin in them.” (2:158)

Anas (RA) continued; “And if any one obeyeth his own impulse to good,- be sure that Allah is He Who recogniseth and knoweth.” (2: 158)

[Bukhari 1648,Muslim 1278]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں