جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 893

باب سورت بقرہ کے متعلق

راوی: ہناد , وکیع , اسرائیل , ابواسحق , براء

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ صَلَّی نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ أَنْ يُوَجَّهَ إِلَی الْکَعْبَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ قَدْ نَرَی تَقَلُّبَ وَجْهِکَ فِي السَّمَائِ فَلَنُوَلِّيَنَّکَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَوُجِّهَ نَحْوَ الْکَعْبَةِ وَکَانَ يُحِبُّ ذَلِکَ فَصَلَّی رَجُلٌ مَعَهُ الْعَصْرَ قَالَ ثُمَّ مَرَّ عَلَی قَوْمٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَهُمْ رُکُوعٌ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَقَالَ هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّهُ قَدْ وُجِّهَ إِلَی الْکَعْبَةِ قَالَ فَانْحَرَفُوا وَهُمْ رُکُوعٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ

ہناد، وکیع، اسرائیل، ابواسحاق ، حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو سولہ سترہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے لیکن چاہتے تھے کہ انہیں خانہ کعبہ کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا جائے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی "قَدْ نَرٰى تَ قَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَا ءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰىھَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ " 2۔ البقرۃ : 144)۔ (یعنی ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ (باربار) آسمان کی طرف اٹھنا دیکھ رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رخ خانہ کعبہ کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں لہذا اپنا چہرہ خانہ کعبہ کی طرف پھیر لیجئے) چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رخ اسی قبلے کی طرف کر دیا گیا جسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پسند فرماتے تھے۔ پھر ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عصر کی نماز پڑھی اس کے بعد اس کا گزر انصار کی ایک جماعت پر ہوا جو عصر کی نماز پڑھ رہے تھے اور رکوع میں تھے۔ ان کا رخ بیت المقدس کی طرف تھا۔ اس نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رخ کعبہ کی طرف پھیر دیا گیا۔ چنانچہ انہوں نے بھی اپنے چہرے قبلے کی طرف پھیر لئے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ سفیان ثوری اسے ابواسحاق سے نقل کرتے ہیں۔

Sayyidina Bara (RA) narrated: When Allah’s Messenger (SAW) came to Madinah, he offered salah facing Bayt ul-Maqdis for sixteen or seventeen months. And, he loved to turn to the Ka’bah. So, Allah, the Majestic, the Glorious, revealed:

“We see the turning of thy face (for guidance to the heavens: now Shall We turn thee to a Qibla that shall please thee. Turn then Thy face in the direction of the sacred Mosque” (2:144)

Hence his face was turned towards the qiblah and he used to like that. Thus, a man who had prayed with him the asr thereafter passed by a group of Ansar and they were in ruku in their salah of asr facing Bayt al-Maqdis. So he said to them that he testified that he had prayed with Allah’s Messenger (SAW) and he had faced the ka’bah. So, they turned while they were in ruku.

[Ahmed 5941,Bukhari 90,Muslim 525,Nisai 292, Ibn e Majah 1010]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں