باب
راوی: عبید بن اسباط بن محمد قرشی , محمد قرشی , مطرف , ابواسحاق , ابوبردة , عبداللہ بن عمرو
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي کَمْ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي شَهْرٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي عِشْرِينَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي خَمْسَةَ عَشَرَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي عَشْرٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي خَمْسٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَمَا رَخَّصَ لِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ يُسْتَغْرَبُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَفْقَهْ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ اقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي أَرْبَعِينَ و قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَلَا نُحِبُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يَأْتِيَ عَلَيْهِ أَکْثَرُ مِنْ أَرْبَعِينَ يَوْمًا وَلَمْ يَقْرَأْ الْقُرْآنَ لِهَذَا الْحَدِيثِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يُقْرَأُ الْقُرْآنُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ لِلْحَدِيثِ الَّذِي رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَرُوِي عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّهُ کَانَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِي رَکْعَةٍ يُوتِرُ بِهَا وَرُوِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي رَکْعَةٍ فِي الْکَعْبَةِ وَالتَّرْتِيلُ فِي الْقِرَائَةِ أَحَبُّ إِلَی أَهْلِ الْعِلْمِ
عبید بن اسباط بن محمد قرشی، محمد قرشی، مطرف، ابواسحاق، ابوبردة، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کتنے دنوں میں قرآن ختم کرلیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ماہ میں۔ میں نے عرض کیا میں اس سے کم مدت میں پڑھ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر بیس دن میں پڑھ لیا کرو۔ میں نے کہا میں اس سے بھی کم مدت میں پڑھ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دس دن میں پڑھ لیا کرو۔ میں نے عرض کیا میں اس سے بھی کم مدت میں پڑھنے کی استطاعت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر پانچ دن میں پڑھ لیا کرو۔ میں نے عرض کیا میں اس سے بھی کم مدت میں پڑھ سکتا ہوں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کم مدت میں پڑھنے کی اجازت نہیں دی۔ یہ حدیث ابوبردہ کی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے اور کئی سندوں سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے منقول ہے۔ انہی سے منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے تین دن سے کم میں قرآن پڑھا وہ اسے نہیں سمجھا۔ نیز عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ چالیس دن میں قرآن کریم ختم کیا کرو۔ اسحاق بن ابراہیم کہتے ہیں کہ میں پسند نہیں کرتا کہ کوئی شخص چالیس دن میں قرآن کو ختم نہ کرے۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ تین دن سے کم میں قرآن نہ پڑھا (ختم نہ کیا) جائے۔ ان کی دلیل حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے۔ لیکن بعض علماء جن میں عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ہیں۔ تین دن سے کم مدت میں قرآن ختم کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کے بارے میں منقول ہے کہ وہ وتر کی ایک رکعت میں پورا قرآن پڑھا کرتے تھے۔ سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے خانہ کعبہ میں دو رکعتوں میں پورا قرآن ختم کیا لیکن ٹھہر ٹھہر کر پڑھا اہلِ علم کے نزدیک مستحب ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) narrated: I submitted, “O Messenger of Allah (SAW) in how much time may I recite the Qur’an?” He said, “Complete it in a month.” I said, “I can do better than that.” He said, “Complete it in twenty days.” I said, “I can do better than that.” He said, “Complete it in fifteen days.” I said, “I can do better than that.” He said, “Complete it in ten days.”I said, “I can do better than that.” He said,”Complete it in five days.”I said, “I can do better than that.” But, he did not allow me further concession.
[Ahmed 6557]