قرائت کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول احادیث کے ابواب
راوی: علی بن حجر , یحیی بن سعید اموی , ابن جریج , ابن ابی ملیکة , ام سلمہ ا
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَطِّعُ قِرَائَتَهُ يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ثُمَّ يَقِفُ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ثُمَّ يَقِفُ وَکَانَ يَقْرَؤُهَا مَلِکِ يَوْمِ الدِّينِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَبِهِ يَقْرَأُ أَبُو عُبَيْدٍ وَيَخْتَارُهُ وَهَکَذَا رَوَی يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ وَغَيْرُهُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ لِأَنَّ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ يَعْلَی بْنِ مَمْلَکٍ عَنْ أُمِّ سَلمَةَ أَنَّهَا وَصَفَتْ قِرَائَةَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرْفًا حَرْفًا وَحَدِيثُ اللَّيْثِ أَصَحُّ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ اللَّيْثِ وَکَانَ يَقْرَأُ مَلِکِ يَوْمِ الدِّينِ
علی بن حجر، یحیی بن سعید اموی، ابن جریج، ابن ابی ملیکة، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پڑھتے ہوئے ہر آیت پر وقف کرتے تھے یعنی اس طرح پڑھتے الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ پھر ٹھہرتے۔ پھر پڑھتے الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ پھر رکتے اور پھر پڑھتے مَلِکِ يَوْمِ الدِّينِ (اور پھر رکتے) یہ حدیث غریب ہے۔ ابوعبیدہ بھی اسی طرح پڑھا کرتے تھے۔ اور یہی قرأت پڑھتے تھے۔ یعنی مالک یوم الدین کی جگہ ملک یوم الدین نہیں پڑھتے تھے۔ یحیی بن سعید اور کئی راوی بھی ابن جریج سے وہ ابن ابی ملیکہ سے اور وہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اسی سند سے اسی طرح کی حدیث نقل کرتے ہیں لیکن اس کی سند متصل نہیں۔ اس لئے کہ لیث بن سعد ابن ابی ملیکہ سے وہ یعلی بن مملک سے اور وہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کی کیفیت بیان کی کہ ہر حرف الگ الگ ہوتا تھا۔ لیث کی حدیث زیادہ صحیح ہے لیکن اس میں یہ ذکر نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملک یوم الدین پڑھتے تھے۔
Sayyidah Umm Salamah said that Allah’s Messenger (SAW) cut his recital into pauses. Thus, he recited ‘Alhamdu lillahi rabbil Alamin’ (verse 1 of surah al-Fatahah) and paused. Then ‘Ar-rahman ar-raheem’ (verse 2) and paused and he recited: ‘Maliki Yaumuddin’ (verse 3…and so on).
[Abu Dawud 4001]