جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان۔ ۔ حدیث 852

باب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کے متعلق

راوی: محمد بن اسماعیل , محمد بن کثیر , اسرائیل , عثمان بن مغیرة , سالم بن ابی الجعد , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُ نَفْسَهُ بِالْمَوْقِفِ فَقَالَ أَلَا رَجُلٌ يَحْمِلْنِي إِلَی قَوْمِهِ فَإِنَّ قُرَيْشًا قَدْ مَنَعُونِي أَنْ أُبَلِّغَ کَلَامَ رَبِّي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ

محمد بن اسماعیل، محمد بن کثیر، اسرائیل، عثمان بن مغیرة، سالم بن ابی الجعد، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود کو عرفات میں لوگوں کے سامنے پیش کرتے اور فرماتے کہ کیا تم لوگوں میں سے کوئی ایسا ہے جو مجھے اپنی قوم کے پاس لے چلے تاکہ میں انہیں اپنے رب کا کلام سناؤں اس لئے کہ قریش نے مجھے اس سے منع کر دیا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) narrated : The Prophet (SAW) presented himself (to the people) at the mawqif at Arafat, saying, “Is there any man who will take me to his people? The Quraysh disallow me to convey the words of my Lord.”

[Abu Dawud 4737, Ibn e Majah 201,Ahmed 15194]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں