جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان۔ ۔ حدیث 851

باب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کے متعلق

راوی: قتیبة , لیث , معاویة بن صالح , عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ مُعَاوِيةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ هُوَ رَجُلٌ بَصْرِيٌّ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ کَانَ يُوتِرُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ أَوْ مِنْ آخِرِهِ فَقَالَتْ کُلُّ ذَلِکَ قَدْ کَانَ يَصْنَعُ رُبَّمَا أَوْتَرَ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ وَرُبَّمَا أَوْتَرَ مِنْ آخِرِهِ فَقُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً فَقُلْتُ کَيْفَ کَانَتْ قِرَائَتُهُ أَکَانَ يُسِرُّ بِالْقِرَائَةِ أَمْ يَجْهَرُ قَالَتْ کُلُّ ذَلِکَ قَدْ کَانَ يَفْعَلُ قَدْ کَانَ رُبَّمَا أَسَرَّ وَرُبَّمَا جَهَرَ قَالَ فَقُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً قُلْتُ فَکَيْفَ کَانَ يَصْنَعُ فِي الْجَنَابَةِ أَکَانَ يَغْتَسِلُ قَبْلَ أَنْ يَنَامَ أَوْ يَنَامُ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ قَالَتْ کُلُّ ذَلِکَ قَدْ کَانَ يَفْعَلُ فَرُبَّمَا اغْتَسَلَ فَنَامَ وَرُبَّمَا تَوَضَّأَ فَنَامَ قُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

قتیبہ ، لیث، معاویة بن صالح، حضرت عبداللہ بن ابی قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے متعلق پوچھا کہ کس وقت پڑھا کرتے تھے۔ شروع رات میں یا آخر میں۔ انہوں نے فرمایا کہ دونوں وقتوں میں پڑھا کرتے تھے کبھی رات کے شروع میں اور کبھی رات کے آخر میں۔ میں نے کہا الْحَمْدُ لِلَّهِ یعنی تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں جس نے دین میں وسعت رکھی ہے پھر میں نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کی کیفیت کیا ہوتی تھی یعنی زور سے پڑھتے یا آہستہ پڑھتے یعنی دل میں۔ انہوں نے فرمایا دونوں طرح پڑھتے تھے۔ کبھی زور سے پڑھتے اور کبھی دل ہی میں۔ میں نے کہا تمام تعریفیں اسی اللہ کے لئے ہیں جس نے دین میں وسعت رکھی۔ پھر میں نے پوچھا کہ اگر حالت جنابت میں ہوتے تو کیا سونے سے پہلے غسل کرتے یا نیند سے بیدار ہونے کے بعد غسل کرتے۔ انہوں نے فرمایا دونوں طرح کیا کرتے تھے۔ کبھی غسل کر کے سوتے اور کبھی وضو کر کے ہی سو جاتے۔ میں نے کہا تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے دین میں وسعت رکھی۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

Abdullah ibn Abu Qays reported that he asked Sayyidah Aisha (RA) about the Witr Salah of the Prophet (SAW). "How he offered the Witr, in the first part of the night or the last part of it? She said, "He offered at each of these hours, sometimes he prayed the witr in the beginning of the night and sometimes at the end of it." Abdullah said, "All praise belongs to Allah who allowed latitude in religion." He asked, "How was his recital? Did he recite softly or audibly?" She said, "He observed each of those. Sometimes he recited in a low voice and sometimes in a loud voice." He said, "All praise belongs to Allah who allowed latitude in religion." He then asked, "How did he act when defiled? Did he havbe a bath before he went to sleep or did he sleep before having a bath? She said, "He did each of these things. Sometimes he had a bath and then slept and sometimes he made ablution and slept." He said, All praise belongs to Allah who allowed latitude in religion."

[Muslim 307, Abu Dawud 1435]

یہ حدیث شیئر کریں