جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 84

لکڑی کی تلوار بنانے کے بارے میں

راوی: علی بن حجر , اسماعیل بن ابراہیم , عبداللہ بن عبید , عدیسہ بنت اہبان بن صیفی غفاری

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ عُدَيْسَةَ بِنْتِ أُهْبَانَ بْنِ صَيْفِيٍّ الْغِفَارِيِّ قَالَتْ جَائَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ إِلَی أَبِي فَدَعَاهُ إِلَی الْخُرُوجِ مَعَهُ فَقَالَ لَهُ أَبِي إِنَّ خَلِيلِي وَابْنَ عَمِّکَ عَهِدَ إِلَيَّ إِذَا اخْتَلَفَ النَّاسُ أَنْ أَتَّخِذَ سَيْفًا مِنْ خَشَبٍ فَقَدْ اتَّخَذْتُهُ فَإِنْ شِئْتَ خَرَجْتُ بِهِ مَعَکَ قَالَتْ فَتَرَکَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ

علی بن حجر، اسماعیل بن ابراہیم، عبداللہ بن عبید، عدیسہ بنت اہبان بن صیفی غفاری کہتی ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے والد کے پاس آئے اور انہیں لڑائی میں اپنے ساتھ چلنے کو کہا میرے والد نے کہا بے شک میرے دوست اور تمہارے چچازاد بھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے عہد لیا تھا کہ اگر لوگوں میں اختلاف ہو جائیں تو میں لکڑی کی تلوار بنا لوں لہذا میں نے وہ بنوالی ہے اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں آپ کے ساتھ چلو تو میں تیار ہوں عدیسہ فرماتی ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں چھوڑ دیا اس باب میں محمد بن سلمہ سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن غریب ہے ہم اسے صرف عبداللہ بن عبید کی روایت سے جانتے ہیں

Sayyidah Udaysah bint Uhban ibn Sayfi (RA) narrated Sayyidina Ali ibn Abu Taub (RA) came to my father and asked him to enlist with him (for a battle). My father said to him, My friend and your cousin took a promise from me that when people dispute with each other, I should make for myself a sword of wood. So, I have taken it up and if you like I will come out with you.’ So, he left him alone.

[Ibn Majah 3960]

یہ حدیث شیئر کریں