سورئہ اخلاص کی فضیلت کے متعلق
راوی: محمد بن اسماعیل , اسماعیل بن ابی اویس , عبدالعزیز بن محمد , عبیداللہ بن عمربن ثابت بنانی , انس بن مالک
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يَؤُمُّهُمْ فِي مَسْجِدِ قُبَائَ فَکَانَ کُلَّمَا افْتَتَحَ سُورَةً يَقْرَأُ لَهُمْ فِي الصَّلَاةِ فَقَرَأَ بِهَا افْتَتَحَ بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ حَتَّی يَفْرُغَ مِنْهَا ثُمَّ يَقْرَأُ بِسُورَةٍ أُخْرَی مَعَهَا وَکَانَ يَصْنَعُ ذَلِکَ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ فَکَلَّمَهُ أَصْحَابُهُ فَقَالُوا إِنَّکَ تَقْرَأُ بِهَذِهِ السُّورَةِ ثُمَّ لَا تَرَی أَنَّهَا تُجْزِئُکَ حَتَّی تَقْرَأَ بِسُورَةٍ أُخْرَی فَإِمَّا أَنْ تَقْرَأَ بِهَا وَإِمَّا أَنْ تَدَعَهَا وَتَقْرَأَ بِسُورَةٍ أُخْرَی قَالَ مَا أَنَا بِتَارِکِهَا إِنْ أَحْبَبْتُمْ أَنْ أَؤُمَّکُمْ بِهَا فَعَلْتُ وَإِنْ کَرِهْتُمْ تَرَکْتُکُمْ وَکَانُوا يَرَوْنَهُ أَفْضَلَهُمْ وَکَرِهُوا أَنْ يَؤُمَّهُمْ غَيْرُهُ فَلَمَّا أَتَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرُوهُ الْخَبَرَ فَقَالَ يَا فُلَانُ مَا يَمْنَعُکَ مِمَّا يَأْمُرُ بِهِ أَصْحَابُکَ وَمَا يَحْمِلُکَ أَنْ تَقْرَأَ هَذِهِ السُّورَةَ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُحِبُّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ حُبَّهَا أَدْخَلَکَ الْجَنَّةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ثَابِتٍ وَرَوَی مُبَارَکُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُحِبُّ هَذِهِ السُّورَةَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَقَالَ إِنَّ حُبَّکَ إِيَّاهَا يُدْخِلُکَ الْجَنَّةَ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ الْأَشْعَثِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُبَارَکُ بْنُ فَضَالَةَ بِهَذَا
محمد بن اسماعیل، اسماعیل بن ابی اویس، عبدالعزیز بن محمد، عبیداللہ بن عمربن ثابت بنانی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک انصاری شخص مسجد قباء میں ہم لوگوں کی امامت کرتے تھے۔ ان کی عادت تھی کہ جب بھی نماز میں سورت فاتحہ کے بعد کوئی سورت پڑھنے لگتے تو پہلے سورت اخلاص پڑھتے پھر کوئی سورت پڑھتے اور ہر رکعت میں اسی طرح کرتے۔ ان کے ساتھیوں نے ان سے کہا کیا آپ سورت اخلاص پڑھنے کے بعد یہ سوچتے ہیں کہ یہ کافی نہیں پھر دوسری بھی پڑھتے ہیں۔ یا تو آپ یہ سورت پڑھ لیا کریں یا پھر کوئی اور سورہ، انہوں نے فرمایا میں اسے یہ ہرگز نہیں چھوڑوں گا۔ اگر تم لوگ چاہتے ہو کہ میں تمہاری امامت کروں تو ٹھیک ہے ورنہ میں چھوڑ دیتا ہوں۔ وہ لوگ انہیں اپنے میں سب سے افضل سمجھتے تھے، لہذا کسی اور کی امامت پسند نہیں کرتے تھے، چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے پوچھا اے فلاں ! تمہیں اپنے دوستوں کی تجویز پر عمل کرنے سے کونسی چیز روکتی ہے اور کیا وجہ سے کہ تم ہر رکعت میں سورت (یعنی سورت اخلاص) پڑھتے ہو۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اس سورت سے محبت کرتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں اس سورت سے محبت یقینا جنت میں داخل کرے گی۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ یعنی عبیداللہ بن عمر کی ثابت بنانی سے روایت ہے۔ مبارک بن فضالہ بھی اسے ثابت بنانی سے اور وہ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس طرح نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اس سورت (یعنی سورت اخلاص) سے محبت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی محبت تمہیں جنت میں داخل کر دے گی۔
Sayyidina Anas (RA) ibn Malik reported that a man of the ansar used to lead them in salah at the mosque Quba. When he was about to recite to them any surah in salah (after al-Fatihah), he would begin with Surah al-Ikhlas, and when he had finished with it, he would recite some other surah to them. This, he did in every rakaah. His friends said to him, ‘You recite this surah but do not feel that it is enough till you recite another surah So either recite it or omit it and recite another surah (but not both) He said, “I will not omit it If you like that I be your imam with that I will do that. But if you dislike it tben I will leave you “ They found him to be the best of them and disliked that anyone else should, lead them in salah. So, when the Prophet (SAW) came to them, they informed him of it. He said, “O man! what prevents you from observing what your friends ask you to do? And what brings you to recite this surah in every raka’ah”? He submitted, “O Messenger of Allah (SAW) ! I love it.” Allah’s Messenger (SAW) IiI said, “Your love for it wil indeed admit you to Paradaise.”
[Bukhari 3775,Ahmed 12435]