سورت بقرہ اور آیة الکرسی کی فضیلت کے متعلق
راوی: حسن بن علی خلال , ابواسامة , عبدالحمید بن جعفر , سعید مقبری , عطاء مولی ابی احمد , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَطَائٍ مَوْلَی أَبِي أَحْمَدَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا وَهُمْ ذُو عَدَدٍ فَاسْتَقْرَأَهُمْ فَاسْتَقْرَأَ کُلَّ رَجُلٍ مِنْهُمْ مَا مَعَهُ مِنْ الْقُرْآنِ فَأَتَی عَلَی رَجُلٍ مِنْهُمْ مِنْ أَحْدَثِهِمْ سِنًّا فَقَالَ مَا مَعَکَ يَا فُلَانُ قَالَ مَعِي کَذَا وَکَذَا وَسُورَةُ الْبَقَرَةِ قَالَ أَمَعَکَ سُورَةُ الْبَقَرَةِ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ فَاذْهَبْ فَأَنْتَ أَمِيرُهُمْ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِهِمْ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مَنَعَنِي أَنْ أَتَعَلَّمَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ إِلَّا خَشْيَةَ أَلَّا أَقُومَ بِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَاقْرَئُوهُ فَإِنَّ مَثَلَ الْقُرْآنِ لِمَنْ تَعَلَّمَهُ فَقَرَأَهُ وَقَامَ بِهِ کَمَثَلِ جِرَابٍ مَحْشُوٍّ مِسْکًا يَفُوحُ رِيحُهُ فِي کُلِّ مَکَانٍ وَمَثَلُ مَنْ تَعَلَّمَهُ فَيَرْقُدُ وَهُوَ فِي جَوْفِهِ کَمَثَلِ جِرَابٍ وُکِئَ عَلَی مِسْکٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَطَائٍ مَوْلَی أَبِي أَحْمَدَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ اللَّيْثِ فَذَکَرَهُ
حسن بن علی خلال، ابواسامة، عبدالحمید بن جعفر، سعید مقبری، عطاء مولیٰ ابی احمد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک لشکر روانہ کیا۔ اس میں گنتی کے لوگ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے قرآن پڑھنے کو کہا جسے جو یاد تھا پڑھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان میں سے ایک کمسن (چھوٹی عمر والے شخص) کے پاس تشریف لائے اور فرمایا تمہیں کتنا قرآن یاد ہے۔ اس نے کہا کہ مجھے فلاں فلاں سورت اور سورت بقرہ یاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا تمہیں سورت بقرہ یاد ہے۔ اس نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر جاؤ تم ان کے امیر ہو۔ چنانچہ ان کے معززین میں سے ایک شخص نے کہا اللہ کی قسم میں نے سورت بقرہ محض اس لئے نہیں سیکھی کہ میں اس کے ساتھ (نماز میں) کھڑا نہ ہو سکوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ قرآن سیکھو اور پڑھو اس لئے کہ جس نے قرآن کو سیکھا اور پھر اسے تہجد وغیرہ میں پڑھا اس کی مثال ایک مشک سے بھری ہوئی تھیلی کی سی ہے کہ اس کے خوشبو ہر جگہ پھیلتی رہتی ہے اور جس نے اسے یاد کیا اور پھر سو گیا تو وہ اس کے دل میں محفوظ ہے جیسے مشک کی تھیلی کو باندھ کر رکھ دیا گیا ہو۔ یہ حدیث حسن ہے اسے مقبری بھی ابواحمد کے مولیٰ عطاء سے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مانند مرسلاً نقل کرتے ہیں۔ قتیبہ اسے لیث بن سعد سے وہ سعید مقبری سے وہ عطاء سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کے ہم معنی مرسلاً نقل کرتے ہوئے ابوہریرہ کا ذکر نہیں کرتے۔ اس باب میں حضرت ابی بن کعب سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) sent a small army and they were a countable number. He got them to recite the Qur’an and each man of them recited whatever he had of the Qur’an (in memory). He came to a man among them, the youngest of them in years and asked him, ‘What do you have of the Qur’an with you, O so-and-so?” He said, “I have this and that and surah al-Baqarah.” He asked him “Oh, do you have surah al-Baqarah?” He said, ‘Yes.’ The Prophet (SAW) said, “Go. You are their amir.” Then a man of the nobles among them remaked, “By Allah, nothing prevented me from learning al-Baqarah but that I was apprehensive that I might not be able to recite it in salah (in tahajjud).” Allah’s Messenger (SAW) said, “Learn the Qur’an and recite it. The example of the Qur’an for one who learns it, recites it and stands in salah with it is like a bag full of musk, its fragrance spreading in every corner. And the example of one who learns it but goes to sleep while it is in his heart is like a bag of musk tied close (at its mouth).”