انسان اس کی موت اور امید کی مثال
راوی: اسحاق بن موسیٰ انصاری , معن , مالک , عبداللہ بن دینار , ابن عمر
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا أَجَلُکُمْ فِيمَا خَلَا مِنْ الْأُمَمِ کَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَی مَغَارِبِ الشَّمْسِ وَإِنَّمَا مَثَلُکُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَی کَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَی نِصْفِ النَّهَارِ عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَی صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ النَّصَارَی عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ ثُمَّ أَنْتُمْ تَعْمَلُونَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَی مَغَارِبِ الشَّمْسِ عَلَی قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ فَغَضِبَتْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَی وَقَالُوا نَحْنُ أَکْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ عَطَائً قَالَ هَلْ ظَلَمْتُکُمْ مِنْ حَقِّکُمْ شَيْئًا قَالُوا لَا قَالَ فَإِنَّهُ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَائُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں کی عمریں پہلی امتوں کے مقابلے میں ایسی ہیں جیسے عصر سے غروب آفتاب تک کا وقت۔ پھر تمہاری اور یہود ونصاری کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے کئی مزدوروں کو کام پر لگایا اور ان سے کہا کہ کون میرے لئے دوپہر تک ایک قیراط کے عوض میں کام کرے گا۔ چنانچہ یہودیوں نے ایک ایک قیراط کے بدلے میں کام کیا۔ پھر اس نے کہا کہ کون ایک قیراط کے عوض دوپہر سے عصر تک کام کرے گا۔ چنانچہ نصاری نے اس وقت کام کیا۔ پھر اب تم لوگ عصر سے غروب آفتاب تک دو دو قیراط کے عوض کام کرتے ہو۔ جس پر یہود ونصاری غصے میں آ گئے اور کہنے لگے کہ ہم کام زیادہ کرتے ہیں اور معاوضہ کم دیا جاتا ہے۔ پھر وہ شخص کہتا ہے کہ کیا میں نے تم لوگوں کے حق میں سے کچھ رکھ لیا اور تم پر ظلم کیا؟ وہ کہتے ہیں نہیں تو وہ کہتا ہے کہ پھر یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہتا ہوں عطا کرتا ہوں۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said: ‘Indeed, your appointed time relative to the people who have passed away is like between the salah of asr and the setting of the sun. And, your example relative to the Jews and Christians is like a man who hired many labourers asking, “Who will work for me till afternoon against a qirat.” The Jews worked against one qirat. Then he asked, “Who will work for me from afternoon on against a qirat”? The Christians worked against one qirat. Then you work from the salah of Asr to the setting of the sun against two qirats. So, the Jews and the Christians became angry and said, “We work more but are paid less.” He asked “Have I wornged you and denied anything of your right”? They said, “No.” He said, “This is my favour. I grant it to whom I will.”
[Ahmed 5909,Bukhari 557]