جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ آداب اور اجازت لینے کا بیان ۔ حدیث 737

باب

راوی: قتیبة , لیث , ابی ملیکة , مسور بن مخرمہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسَمَ أَقْبِيَةً وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا فَقَالَ مَخْرَمَةُ يَا بُنَيَّ انْطَلِقْ بِنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ قَالَ ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي فَدَعَوْتُهُ لَهُ فَخَرَج النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ قَبَائٌ مِنْهَا فَقَالَ خَبَأْتُ لَکَ هَذَا قَالَ فَنَظَر إِلَيْهِ فَقَال رَضِيَ مَخْرَمَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ

قتیبہ ، لیث، ابی ملیکة، حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبائیں تقسیم فرمائی اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا۔ مخرمہ نے مجھ کہا کہ بیٹے چلو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چلتے ہیں۔ چنانچہ میں ان کے ساتھ گیا۔ وہاں پہنچے تو مجھے کہا کہ اندر جاؤ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بلا لاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بدن مبارک پر ان میں سے ایک قبا تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (اے مخرمہ !) میں نے یہ تمہارے لئے بچا کر رکھی ہوئی تھی۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مخرمہ کی طرف دیکھا اور فرمایا مخرمہ راضی ہوگئے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ابن ابی ملیکہ کا نام عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملیکہ ہے۔

Sayyidina Miswar ibn Makhramah (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) gave away some garments but did not give anything to Makhramah So he said to me, “Son, come along with me to AlIah’s Messenger (SAW). There, he said to me, “Go in and call him for me.” So, I called him. The Prophet (SAW) came out and he had on him one of those garments and he said, I had kept aside this (one) for you.” He looked at it and said, “Makhrarnah is pleased.”

[Ahmed 18949,Bukhari 2599,Muslim 10558,Abu Dawud 4028,Nisai 5339]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں