ہاتھ اور پاؤں کا بوسہ لینے کے متعلق
راوی: ابوکریب , عبداللہ بن ادریس و ابواسامة , شعبة , عمرو بن مرة , عبداللہ بن سلمة , صفوان بن عسال
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ قَالَ يَهُودِيٌّ لِصَاحِبِهِ اذْهَبْ بِنَا إِلَی هَذَا النَّبِيِّ فَقَالَ صَاحِبُهُ لَا تَقُلْ نَبِيٌّ إِنَّهُ لَوْ سَمِعَکَ کَانَ لَهُ أَرْبَعَةُ أَعْيُنٍ فَأَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَاهُ عَنْ تِسْعِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَقَالَ لَهُمْ لَا تُشْرِکُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا تَمْشُوا بِبَرِيئٍ إِلَی ذِي سُلْطَانٍ لِيَقْتُلَهُ وَلَا تَسْحَرُوا وَلَا تَأْکُلُوا الرِّبَا وَلَا تَقْذِفُوا مُحْصَنَةً وَلَا تُوَلُّوا الْفِرَارَ يَوْمَ الزَّحْفِ وَعَلَيْکُمْ خَاصَّةً الْيَهُودَ أَنْ لَا تَعْتَدُوا فِي السَّبْتِ قَالَ فَقَبَّلُوا يَدَهُ وَرِجْلَهُ فَقَالَا نَشْهَدُ أَنَّکَ نَبِيٌّ قَالَ فَمَا يَمْنَعُکُمْ أَنْ تَتَّبِعُونِي قَالُوا إِنَّ دَاوُدَ دَعَا رَبَّهُ أَنْ لَا يَزَالَ فِي ذُرِّيَّتِهِ نَبِيٌّ وَإِنَّا نَخَافُ إِنْ تَبِعْنَاکَ أَنْ تَقْتُلَنَا الْيَهُودُ وَفِي الْبَاب عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ وَابْنِ عُمَرَ وَکَعْبِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ابوکریب، عبداللہ بن ادریس و ابواسامة، شعبہ، عمرو بن مرة، عبداللہ بن سلمة، حضرت صفوان بن عسال فرماتے ہیں کہ ایک یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا کہ چلو میرے ساتھ اس نبی کے پاس چلو۔ اس کے ساتھی نے کہا نبی نہ کہو کیونکہ اگر انہوں نے سن لیا تو خوشی سے ان کی آنکھیں چار ہو جائیں گی۔ وہ دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نو نشانیوں کے متعلق پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، چوری نہ کرو، زنا نہ کرو، ایسے شخص کو قتل نہ کرو جسے قتل کرنا حرام ہے، بے قصور شخص کو حاکم کے پاس نہ لے جاؤ تاکہ وہ اسے قتل کرے (یعنی تہمت وغیرہ لگا کر) جادو نہ کرو، سود نہ کھاؤ، پاکباز عورت پر زنا کی تہمت نہ لگاؤ، کافروں سے مقابلہ کرتے وقت پیٹھ نہ پھیرو اور خصوصا اے یہودیو تمہارے لئے لازمی ہے کہ ہفتے کے دن حد سے تجاوز (یعنی ظلم و زیادتی) نہ کرو۔ راوی کہتے ہیں پھر انہوں (یعنی یہودیوں) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ اور پاؤں چومے اور کہنے لگے کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نبی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر کون سی چیز تمہیں میری اتباع سے روکتی ہے۔ راوی کہتے ہیں انہوں نے کہا کہ حضرت داؤد علیہ السلام نے اپنے رب سے دعا مانگی تھی کہ نبی ہمیشہ ان کی اولاد میں سے ہوں۔ ہمیں ڈر ہے کہ اگر ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کریں گے تو یہودی ہمیں قتل نہ کر دیں۔ مذکورہ بالا دونوں ابواب کی حدیثوں میں بوسہ کا تذکرہ آیا ہے جبکہ گذشتہ باب مصافحہ میں حضرت انس کی حدیث میں بوسہ کی ممانعت ہے۔ ممانعت اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فعل میں مطابقت یوں ہوگی کہ وہ بوسہ ممنوع ہے جو موجب فتنہ ہو یا شہوت کا اس میں شائبہ ہو اور وہ بوسہ جائز ہے جو بطور اعزاز و اکرام ہو۔ ہاتھ پاؤں چومنے کے بارے میں یہ ہے کہ پاؤں کا چومنا بالاتفاق مکروہ وغیرہ غیر درست ہے اور ہاتھ کا چومنا بھی مکروہ ہے لیکن متاخرین نے علماء اور صلحاء کا ہاتھ چومنے کی اجازت دی ہے۔ (درمختار)
Sayyidina Saf wan ibn Assal (RA) reported that a Jew said to his friend that he should accompany him to the Prophet (SAW) His friend said, “Do not call him a Prophet (SAW) because if he hears that, he would be overjoyed.” They met the Prophet (SAW) and asked him about the nine clear signs. So, he said, to them (that they are): Do not associate anything with Allah, Do not steal Do not kill anyone whom Allah has made sacred except when that is rightful Do not take an innocent man to the ruler that he may slay him. Do not practice magic. Do not devour interest. Do not accuse an innocent woman of indecency. Do not flee on the day of the battle. And particularly for you, O Jews do not transgress in the matter of Sabath (sabt).” They kissed his hands and his feet and said, “We bear witness that you are a Prophet.” He asked. “Then what pervents you from following me”? They said, “Dawood had prayed that Prophets should not cease to come from his progeny and we fear that if we follow you then the Jews will kill us.”
[Nisai 4089, Ibn e Majah 3705,Ahmed 18114]