جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ آداب اور اجازت لینے کا بیان ۔ حدیث 601

داخل ہونے کے لئے تین مرتبہ اجازت لینا

راوی: سفیان بن وکیع , عبدالاعلی بن عبدالاعلی , جریری , ابونضرة , ابوسعید

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ اسْتَأْذَنَ أَبُو مُوسَی عَلَی عُمَرَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ أَأَدْخُلُ قَالَ عُمَرُ وَاحِدَةٌ ثُمَّ سَکَتَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ أَأَدْخُلُ قَالَ عُمَرُ ثِنْتَانِ ثُمَّ سَکَتَ سَاعَةً فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ أَأَدْخُلُ فَقَالَ عُمَرُ ثَلَاثٌ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ عُمَرُ لِلْبَوَّابِ مَا صَنَعَ قَالَ رَجَعَ قَالَ عَلَيَّ بِهِ فَلَمَّا جَائَهُ قَالَ مَا هَذَا الَّذِي صَنَعْتَ قَالَ السُّنَّةُ قَالَ آلسُّنَّةُ وَاللَّهِ لَتَأْتِيَنِّي عَلَی هَذَا بِبُرْهَانٍ أَوْ بِبَيِّنَةٍ أَوْ لَأَفْعَلَنَّ بِکَ قَالَ فَأَتَانَا وَنَحْنُ رُفْقَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَسْتُمْ أَعْلَمَ النَّاسِ بِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ فَإِنْ أُذِنَ لَکَ وَإِلَّا فَارْجِعْ فَجَعَلَ الْقَوْمُ يُمَازِحُونَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِي إِلَيْهِ فَقُلْتُ فَمَا أَصَابَکَ فِي هَذَا مِنْ الْعُقُوبَةِ فَأَنَا شَرِيکُکَ قَالَ فَأَتَی عُمَرَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِکَ فَقَالَ عُمَرُ مَا کُنْتُ عَلِمْتُ بِهَذَا وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأُمِّ طَارِقٍ مَوْلَاةِ سَعْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْجُرَيْرِيُّ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ يُکْنَی أَبَا مَسْعُودٍ وَقَدْ رَوَی هَذَا غَيْرُهُ أَيْضًا عَنْ أَبِي نَضْرَةَ وَأَبُو نَضْرَةَ الْعَبْدِيُّ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ بْنُ مَالِکِ بْنِ قُطَعَةَ

سفیان بن وکیع، عبدالاعلی بن عبدالاعلی، جریری، ابونضرة، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ابوموسی نے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت چاہی اور فرمایا السلام علیکم کیا میں داخل ہوسکتا ہوں؟ عمر نے کہا یہ ایک مرتبہ ہوا۔ پھر وہ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر کہا السلام علیکم کیا میں داخل ہو سکتا ہوں؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا دو مرتبہ پھر حضرت ابوموسی نے کچھ دیر ٹھہر کر پھر کہا السلام علیکم کیا میں داخل ہو سکتا ہوں؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تین مرتبہ پھر حضرت ابوموسی واپس چلے گئے تو حضرت عمر نے دربان سے پوچھا کہ انہوں نے کیا کیا؟ اس نے عرض کیا واپس چلے گئے۔ حضرت عمر نے فرمایا انہیں میرے پاس لاؤ۔ جب وہ آئے تو پوچھا کہ آپ نے یہ کیا کیا؟ حضرت ابوموسی نے فرمایا یہ سنت ہے۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا یہ سنت ہے۔ اللہ کی قسم تم مجھے کوئی دلیل پیش کرو اور گواہ لاؤ ورنہ میں تم پر سختی کروں گا۔ ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اس پر ابوموسی انصاریوں کی ایک جماعت کے ہمراہ آئے اور فرمایا اے انصار کیا تم لوگ احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سب سے زیادہ جاننے والے نہیں ہو؟ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ اجازت تین مرتبہ مانگی جائے اگر اجازت مل جائے تو داخل ہو جائے ورنہ واپس چلا جائے۔ اس پر لوگ حضرت ابوموسی سے مذاق کرنے لگے۔ حضرت ابوسعید فرماتے ہیں میں نے سر اٹھایا اور کہا کہ اس معاملے میں آپ کو عمر سے جو سزا ملے اس میں میں بھی آپ کا شریک ہوں۔ پھر ابوسعید حضرت عمر کے پاس تشریف لے گئے اور ابوموسی کی بات کی تصدیق کی۔ حضرت عمر نے فرمایا یہ مجھے معلوم نہیں تھا۔ اس باب میں حضرت علی اور ام طارق (جو سعد کی مولیٰ ہیں) سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور جریری کا نام سعدی بن ایاس اور کنیت ابومسعود ہے۔ یہ حدیث کئی راوی ان کے علاوہ ابونضرہ عبدی سے بھی نقل کرتے ہیں۔

Sayyidina Abu Saeed (RA) reported that Sayyidina Abu Musa (Ra) sought permission of Sayyidina Umar (RA) to enter his home, saying, “Assalamu alikum, may I come in? Umar (RA) said, this is once and he kept quiet for some time and sought permission a second time, “As-salaamu alikum, may I come in? Umar (RA) said, “This is twice, and then he kept quiet for some time. Again he said, ‘Assalaamu alikum, may I come in? Umar (Ra)‘, said, “This is thrice.’ Then he returned. Umar (RA) asked the gate-keeper what he had done. He said, ‘He has gone away.” Umar (RA) said, “Bring him to me.” When he came, Umar (RA) asked him, “What did you do?” Abu Musa said, “This is the sunnah.” Umar (RA) asked, “Is that the sunnah. By Allah, bring me an evidence and witness, or I will punish you.” Abu Sa’eed narrated futher Abu Musa came to us and we were his friends, the Ansars. He said, “O Group of Ansars, are you not those who know the ahadith of Allah’s Messenger (SAW) the best of all people? Did he not say that permission is sought three times? If you are given permission, enter otherwise turn back.” The people laughed at him, but I raised my head to him and asked, “What had befallen you in this matter? I am your partner in the punishment that you might receive.” I went to Umar (RA) and informed him of that (hadith) and he said, “I had not known this.”

[Ahmed 11029, Bukhari 6245, Muslim 2153, Abu Dawud 5170, Ibn Majah 3706]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں