جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 593

اس بارے میں کہ علم عبادت سے افضل ہے

راوی: محمود بن خداش بغدادی , محمد بن یزید واسطی , عاصم بن رجاء بن حیوة , قیس بن کثیر

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خِدَاشٍ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ رَجَائِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ کَثِيرٍ قَالَ قَدِمَ رَجُلٌ مِنْ الْمَدِينَةِ عَلَی أَبِي الدَّرْدَائِ وَهُوَ بِدِمَشْقَ فَقَالَ مَا أَقْدَمَکَ يَا أَخِي فَقَالَ حَدِيثٌ بَلَغَنِي أَنَّکَ تُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَمَا جِئْتَ لِحَاجَةٍ قَالَ لَا قَالَ أَمَا قَدِمْتَ لِتِجَارَةٍ قَالَ لَا قَالَ مَا جِئْتُ إِلَّا فِي طَلَبِ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَلَکَ طَرِيقًا يَبْتَغِي فِيهِ عِلْمًا سَلَکَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْمَلَائِکَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضَائً لِطَالِبِ الْعِلْمِ وَإِنَّ الْعَالِمَ لَيَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ حَتَّی الْحِيتَانُ فِي الْمَائِ وَفَضْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ کَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَی سَائِرِ الْکَوَاکِبِ إِنَّ الْعُلَمَائَ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَائِ إِنَّ الْأَنْبِيَائَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا إِنَّمَا وَرَّثُوا الْعِلْمَ فَمَنْ أَخَذَ بِهِ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَاصِمِ بْنِ رَجَائِ بْنِ حَيْوَةَ وَلَيْسَ هُوَ عِنْدِي بِمُتَّصِلٍ هَکَذَا حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خِدَاشٍ هَذَا الْحَدِيثَ وَإِنَّمَا يُرْوَی هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ رَجَائِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ جَمِيلٍ عَنْ کَثِيرِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مَحْمُودِ بْنِ خِدَاشٍ وَرَأْيُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَعِيلَ هَذَا أَصَحُّ

محمود بن خداش بغدادی، محمد بن یزید واسطی، عاصم بن رجاء بن حیوة، حضرت قیس بن کثیر سے روایت ہے کہ مدینہ سے ایک شخص دمشق میں حضرت ابودرداء کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضرت ابودرداء نے پوچھا بھائی آپ کیوں آئے۔ عرض کیا ایک حدیث سننے آیا ہوں، مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ وہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کرتے ہیں۔ حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا کسی ضرورت کے لئے تو نہیں آئے؟ کہا نہیں حضرت ابودرداء نے فرمایا تجارت کے لئے تو نہیں آئے۔ عرض کیا نہیں حضرت ابودرداء نے فرمایا تم صرف اس حدیث کی تلاش میں آئے ہو تو سنو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا اگر کوئی شخص علم کا راستہ اختیار کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا ایک راستہ آسان کر دے گا اور فرشتے طالب علم کی رضا کے لئے (اس کے پاؤں کے نیچے) اپنے پر بچھاتے ہیں۔ عالم کے لئے آسمان و زمین میں موجود ہر چیز مغفرت طلب کرتی ہے۔ یہاں تک کہ مچھلیاں پانی میں اس کے لئے استغفار کرتی ہیں۔ پھر عالم کی عابد پر اس طرح فضیلت ہے جیسے چاند کی فضیلت ستاروں پر۔ علماء انبیاء کے وارث ہیں اور بے شک انبیاء کی وراث درہم و دینار نہیں ہوتے بلکہ ان کی میراث علم ہے۔ پس جس نے اسے حاصل کیا اس نے انبیاء کی وراثت سے بہت سارا حصہ حاصل کر لیا۔ امام ترمذی فرماتے ہیں ہم اس حدیث کو صرف عاصم بن رجاء بن حیوة کی روایت سے جانتے ہیں۔ اور میرے نزدیک اس کی سند متصل نہیں۔ محمود بن خداش نے بھی یہ حدیث اسی طرح نقل کی ہے۔ پھر عاصم بن رجاء حیوة بھی داؤد بن قیس سے وہ ابودرداء اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں اور یہ محمود بن خداش کی روایت سے زیادہ صحیح ہے ،

Qays ibn Kathir reported that a man came to Abu Darda at Damascus from Madinah. He asked him, “What has brought you here O Brother. He said “I have come for a hadith which I have learnt that you narrate from Allah’s Messenger (SAW). He asked, “Have you come for no other purpose?’ He said, ‘No!” He asked, “Have you come for some business?” He said, “No! I have not come except to seek this hadith.” So, he (Abu Darda (RA) said, “I had heard Allah’s Messenger (SAW) say, He who travels on a path in search of knowledge will find that Allah causes him to travel on a path to Paradise. And the angels will lower their wings for the pleasure of the seeker of knowledge. And it is for the shcolar that all in the heavens and all on earth seek forgiveness so much so that fish is the water. And the excellence of a scholar over a worshipper is like the excellence of the moon over all the stars. The scholars are the heirs of the Prophet (SAW) and the Prophets do not leave dinar or dirham in legacy. They only leave knowledge. So, he who takes it indeed collects an abundant good fortune.”

[Ahmed 3641, Ibn Majah 223, Ahmed 21774]

یہ حدیث شیئر کریں