مدینہ کے عالم کی فضیلت کے متعلق
راوی: حسن بن صباح بزار و اسحاق بن موسیٰ انصاری , سفیان بن عیینہ , ابن جریج , ابوزبیر , ابوصالح , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ وَإِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رِوَايَةً يُوشِکُ أَنْ يَضْرِبَ النَّاسُ أَکْبَادَ الْإِبِلِ يَطْلُبُونَ الْعِلْمَ فَلَا يَجِدُونَ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْ عَالِمِ الْمَدِينَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَهُوَ حَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا سُئِلَ مَنْ عَالِمُ الْمَدِينَةِ فَقَالَ إِنَّهُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ و قَالَ إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی سَمِعْتُ ابْنَ عُيَيْنَةَ يَقُولُ هُوَ الْعُمَرِيُّ الزَّاهِدُ وَاسْمُهُ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ و سَمِعْت يَحْيَی بْنَ مُوسَی يَقُولُ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ هُوَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَالْعُمَرِيُّ هُوَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مِنْ وَلَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ
حسن بن صباح بزار و اسحاق بن موسیٰ انصاری، سفیان بن عیینہ، ابن جریج، ابوزبیر، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مرفوعاً نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عنقریب لوگ علم حاصل کرنے کے لئے (دور دراز سے) اونٹوں پر سفر کریں گے۔ وہ لوگ مدینہ کے عالم سے کسی کو علم سے زیادہ نہیں پائیں گے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابن عیینہ ہی سے منقول ہے کہ اس عالم مدینہ سے مراد امام مالک بن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ اسحاق بن موسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عیینہ سے سنا کہ وہ عمری زاہد ہیں ان کا نام عبدالعزیز بن عبداللہ ہے۔ یحیی بن موسیٰ فرماتے ہیں، عبدالرزاق کا قول ہے کہ وہ عالم مالک بن انس ہیں۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported in a marfu form, ‘Soon people will travel on camels (from afar) to acquire knowledge. They will not find anyone more learned than the scholar of Madinah.’