جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 586

سنت پر عمل اور بدعت سے اجتناب کے بارے میں

راوی: علی بن حجر , بقیة بن ولید , بحیر بن سعد , خالد بن معدان , عبدالرحمن بن عمرو , سلمی , عرباض بن ساریہ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ وَعَظَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقَالَ رَجُلٌ إِنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أُوصِيکُمْ بِتَقْوَی اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْکُمْ يَرَی اخْتِلَافًا کَثِيرًا وَإِيَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّهَا ضَلَالَةٌ فَمَنْ أَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْکُمْ فَعَلَيْهِ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَی ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا

علی بن حجر، بقیة بن ولید، بحیر بن سعد، خالد بن معدان، عبدالرحمن بن عمرو، سلمی، حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فجر کی نماز کے بعد ہمیں نہایت بلیغ وعظ فرمایا جس سے آنکھوں سے آنسو جاری اور دل کانپنے لگے۔ ایک شخص نے کہا یہ تو رخصت ہونے والے شخص کے وعظ جیسا ہے۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ ہمیں کیا وصیت کرتے ہیں۔ فرمایا میں تم لوگوں کو تقوی اور سننے اور ماننے کی وصیت کرتا ہوں خواہ تمہارا حاکم حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو۔ اس لئے کہ تم میں سے جو زندہ رہے گا وہ بہت سے اختلاف دیکھے گا۔ خبردار (شریعت کے خلاف) نئی باتوں سے بچنا کیونکہ یہ گمراہی کا راستہ ہے۔ لہذا تم میں سے جو شخص یہ زمانہ پائے اسے چاہیے کہ میرے اور خلفاء راشدین مہدیین (ہدایت یافتہ) کی سنت کو لازم پکڑے۔ تم لوگ اسے (سنت کو) دانتوں سے مضبوطی سے پکڑ لو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ثور بن یزید اسے خالد بن معدان سے وہ عبدالرحمن بن عمرو سلمی سے وہ عرباض بن ساریہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔

Sayyidina Irbad ibn Sariyah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) delivered a sermon to them one day after the Salah of Fajr: an eloquent admonition that brought tears to the eyes and fear to the heart. A man submitted, ‘This is the advice of one taking leave. What do you advice us, 0 Messenger of Allah (SAW) ?” He said, “I instruct you to obsorve Taqwa, to listen and to obey even if a black slave (rules you). Those of you who survive will see many discords. Beware; refrain from innovations in religion, for that is error. So, he of you who encounters that must adhere to my sunnah and the sunnah of the rightly guided caliphs. All of you should hold that firmly with your teeth.”

[Ahmed 17145,Abu Dawud 4607,Ibn Majah 42]

یہ حدیث شیئر کریں