دنیا سے علم کے اٹھ جانے کے متعلق
راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن , عبداللہ بن صالح , معاویة بن صالح , عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر , جبیر بن نفیر , ابودرداء
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَخَصَ بِبَصَرِهِ إِلَی السَّمَائِ ثُمَّ قَالَ هَذَا أَوَانُ يُخْتَلَسُ الْعِلْمُ مِنْ النَّاسِ حَتَّی لَا يَقْدِرُوا مِنْهُ عَلَی شَيْئٍ فَقَالَ زِيَادُ بْنُ لَبِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ کَيْفَ يُخْتَلَسُ مِنَّا وَقَدْ قَرَأْنَا الْقُرْآنَ فَوَاللَّهِ لَنَقْرَأَنَّهُ وَلَنُقْرِئَنَّهُ نِسَائَنَا وَأَبْنَائَنَا فَقَالَ ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ يَا زِيَادُ إِنْ کُنْتُ لَأَعُدُّکَ مِنْ فُقَهَائِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَذِهِ التَّوْرَاةُ وَالْإِنْجِيلُ عِنْدَ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَی فَمَاذَا تُغْنِي عَنْهُمْ قَالَ جُبَيْرٌ فَلَقِيتُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ قُلْتُ أَلَا تَسْمَعُ إِلَی مَا يَقُولُ أَخُوکَ أَبُو الدَّرْدَائِ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي قَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ قَالَ صَدَقَ أَبُو الدَّرْدَائِ إِنْ شِئْتَ لَأُحَدِّثَنَّکَ بِأَوَّلِ عِلْمٍ يُرْفَعُ مِنْ النَّاسِ الْخُشُوعُ يُوشِکُ أَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدَ جَمَاعَةٍ فَلَا تَرَی فِيهِ رَجُلًا خَاشِعًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَمُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا تَکَلَّمَ فِيهِ غَيْرَ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ نَحْوُ هَذَا وَرَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عبداللہ بن عبدالرحمن، عبداللہ بن صالح، معاویة بن صالح، عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر، جبیر بن نفیر، حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھا پھر فرمایا یہ ایسا وقت ہے کہ لوگوں سے علم کھینچا جارہا ہے۔ یہاں تک کہ اس میں سے کوئی چیز ان کے قابو میں نہیں رہے گی۔ زیاد بن لبید انصاری نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! ہم سے کیسے علم سلب کیا جائے گا جب کہ ہم نے قرآن پڑھا ہے اور اللہ کی قسم ہم اسے خود بھی پڑھیں گے اور اپنی اولاد اور عورتوں کو بھی پڑھائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہاری ماں تم پر روئے اے زیاد ! میں تو تمہیں مدینہ کے فقہاء میں شمار کرتا تھا۔ کیا تورات اور انجیل یہود ونصاری کے پاس نہیں ہے۔ لیکن انہیں کیا فائدہ پہنچا۔ جبیر کہتے ہیں پھر میری عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات ہوئی تو میں نے عرض کیا کہ آپ کے بھائی ابودرداء کیا کہتے ہیں۔ پھر انہیں ان کا قول بتایا تو انہوں نے فرمایا ابودرداء نے سچ کہا اور اگر تم چاہو تو میں تمہیں بتا سکتا ہوں کہ علم میں سب سے پہلے کیا اٹھایا جائے گا؟ وہ خشوع ہے۔ عنقریب ایسا ہوگا کہ تم کسی جامع مسجد میں داخل ہوگے اور پوری مسجد میں ایک خشوع والا آدمی بھی نہیں پاؤ گے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے اور معاویہ بن صالح محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں۔ ہمیں علم نہیں کہ یحیی بن سعید کے علاوہ کسی نے ان کے متعلق اعتراض کیا ہو۔ معاویہ بن صالح بھی اسی کی مانند حدیث نقل کرتے ہیں۔ بعض راوی اسے عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر سے وہ اپنے والد سے وہ عوف بن مالک سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حدیث نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Darda (RA) narrated: We were with the Prophet (SAW) when he turned his sight towards the heaven and said, This is the time when knowledge is being withdrawn from the people till they will have no control over anything of it.” So, Ziyad ibn Labit Ansari (RA) said, ‘How will it be withdrawn from us while we have read the Qur’an and, by Allah, we do read it, as our women do read it, as also our children?’ He said, “O Ziyad! May your mother weep over you! I took you for a learned man of Madinah! There is the Torah and the Injil with the Jews and the Christians, but how do they benefit from it?” Jubayr reported that he then met Ubadah ibn Samit and said to him, “Did you hear what your brother Abu Darda said?’ And he informed him of what Abu Darda (RA) had said. He said, “Abu Darda has spoken the truth. If you like, I will tell you of the first (kind of) knowledge that will be taken away from the people humbleness! Soon, you will enter a Jami Masjid and not find even one man observing humbleness.”
[Ahmed 24045]