دنیا سے علم کے اٹھ جانے کے متعلق
راوی: ہارون بن اسحاق ہمدانی , عبدة بن سلیمان , ہشام بن عروة , عروة , عبداللہ بن عمرو بن عاص
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ النَّاسِ وَلَکِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَائِ حَتَّی إِذَا لَمْ يَتْرُکْ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُئُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَزِيَادِ بْنِ لَبِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ الزُّهْرِيُّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ هَذَا
ہارون بن اسحاق ہمدانی، عبدة بن سلیمان، ہشام بن عروہ، عروة، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے لوگوں (کے دلوں) سے کھینچ لے بلکہ علماء کے اٹھ جانے (یعنی وفات) سے علم اٹھ جائے گا یہاں تک کہ جب کوئی عالم نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے۔ چنانچہ ان سے (مسائل) پوچھے جائیں گے تو وہ بغیر علم کے فتوی دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔ اس باب میں حضرت عائشہ اور زیاد بن لبید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس حدیث کو زہری بھی عروہ سے وہ عبداللہ بن عمرو اور عروہ سے اور وہ عائشہ سے اسی کے مثل مرفوعاً نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr ibn Al-Aas (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Allah will not take away knowledge from the people all at once. But, he will take away knowledge by taking away the ulama (one by one) till no scholar survives. The people will take the ignorant for leaders and will ask them and they will issue verdicts without knowledge, going astray (themselves) and leading (others) astray.”
[Ahmed 6521,Bukhari 100,Muslim 2673, Ibn e Majah 52]