امت کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تین سوال
راوی: قتیبة , حماد بن زید , ایوب , ابوقلابة , ابواسماء , ثوبان
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي أَسْمَائَ الرَّحَبِيِّ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ زَوَی لِيَ الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْکُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَأُعْطِيتُ الْکَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِکَهَا بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَأَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَی أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَإِنَّ رَبِّي قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَائً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ وَإِنِّي أَعْطَيْتُکَ لِأُمَّتِکَ أَنْ لَا أُهْلِکَهُمْ بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَأَنْ لَا أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَی أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَلَوْ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بِأَقْطَارِهَا أَوْ قَالَ مَنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا حَتَّی يَکُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِکُ بَعْضًا وَيَسْبِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
قتیبہ ، حماد بن زید، ایوب، ابوقلابة، ابواسماء، حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین میرے سامنے کر دی اور میں نے اس کے مشرق و مغرب دیکھے بے شک میری امت کی سلطنت وہاں تک پہنچے گی جہاں تکیہ میرے سامنے سمیٹی گئی ہے اور مجھے دو خزانے عطا کئے گئے سرخ اور سفید پھر میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میری امت کو ایک ہی مرتبہ قحط میں ہلاک نہ کرنا ان کے علاوہ کسی اور دشمن کو ان پر مسلط نہ کرنا جو ساری امت کو ہلاک کر دے اس پر رب ذولجلال نے فرمایا اے محمد جب میں کسی چیز کا حکم دیتا ہوں تو وہ واپس نہیں لیا جاتا میں نے تمہاری امت کو یہ عطا کر دیا ہے کہ میں انہیں قحط عام سے ہلاک نہیں کروں گا اور ان کے علاوہ کسی ایسے دشمن کو ان پر مسلط نہیں کروں گا جو ان کی پوری جماعت کو ہلاک کر دے خواہ تمام اہل زمین ہی اس پر متفق کیوں نہ ہو جائیں لیکن انہی میں سے بعض لوگ دوسروں کو ہلاک کریں گے اور انہیں قید کریں گے یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidina Thawban it reported that Allah’s Messenger said, “Indeed, Allah drew together the earth for me and I could see its east and its west. And, indeed the countries of my Ummah will spread out to wherever it was drawn together for me. And I was given two treasures red and white (gold and silver). And I asked my Lord for my Ummah that they should not perish through common famine and that no one enemy outside their own numbers must overpower them and destroy all of them. And my Lord said, ‘O Muhammad when I decree something then it is not revoked and I have given you for your Ummah that a general famine would not destroy them and I will not empower over them an enemy outside their own selves lest he annihilate them even though people unite against them from every region of earth or He said, from its regions nevertheless, it will be that some of them will destroy some others, and some of them will take some others of them as captives.’
[Ahmed 22458, Muslim 2889, Abu Dawud 4252]
——————————————————————————–