دوزخ کے لئے دو سانس اور اہل تو حید کا اس سے نکالے جانے کے متعلق
راوی: سوید بن نصر , ابن مبارک , رشدین بن سعد , ابن انعم , ابوعثمان , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا رِشْدِينُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَنْعُمَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ رَجُلَيْنِ مِمَّنْ دَخَلَ النَّارَ اشْتَدَّ صِيَاحُهُمَا فَقَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ أَخْرِجُوهُمَا فَلَمَّا أُخْرِجَا قَالَ لَهُمَا لِأَيِّ شَيْئٍ اشْتَدَّ صِيَاحُکُمَا قَالَا فَعَلْنَا ذَلِکَ لِتَرْحَمَنَا قَالَ إِنَّ رَحْمَتِي لَکُمَا أَنْ تَنْطَلِقَا فَتُلْقِيَا أَنْفُسَکُمَا حَيْثُ کُنْتُمَا مِنْ النَّارِ فَيَنْطَلِقَانِ فَيُلْقِي أَحَدُهُمَا نَفْسَهُ فَيَجْعَلُهَا عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا وَيَقُومُ الْآخَرُ فَلَا يُلْقِي نَفْسَهُ فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ مَا مَنَعَکَ أَنْ تُلْقِيَ نَفْسَکَ کَمَا أَلْقَی صَاحِبُکَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تُعِيدَنِي فِيهَا بَعْدَ مَا أَخْرَجْتَنِي فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ لَکَ رَجَاؤُکَ فَيَدْخُلَانِ جَمِيعًا الْجَنَّةَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی إِسْنَادُ هَذَا الْحَدِيثِ ضَعِيفٌ لِأَنَّهُ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ وَرِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ هُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ عَنْ ابْنِ أَنْعُمَ وَهُوَ الْأَفْرِيقِيُّ وَالْأَفْرِيقِيُّ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ
سوید بن نصر، ابن مبارک، رشدین بن سعد، ابن انعم، ابوعثمان، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دوزخیوں میں سے دو آدمی زور زور سے چلانے لگیں گے۔ اللہ تعالیٰ حکم دے گا کہ ان دونوں کو نکالو۔ انہیں نکالا جائے گا تو ان سے اللہ تعالیٰ پوچھے تم لوگ کیوں اتنا چیخ رہے تھے وہ کہیں گے کہ ہم نے یہ اس لئے کیا ہے تاکہ تو ہم پر رحم فرمائے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے میری تم لوگوں پر رحمت یہی ہے کہ جاؤ اور دوبارہ خود کو دوزخ میں ڈال دو۔ وہ دونوں جائیں گے اور ایک اپنے آپ کو دوزخ میں ڈال دے گا۔ اللہ تعالیٰ اس پر آگ کو سرد اور سلامتی والی بنا دے گا۔ دوسرا وہیں کھڑا رہے گا اور اپنے آپ کو جہنم میں نہیں ڈالے گا۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا تجھے کس چیز نے روکا کہ تو بھی اپنے آپ کو اسی طرح ڈالتا جس طرح تیرے ساتھی نے ڈالا۔ وہ کہے اے رب مجھے امید ہے کہ ایک مرتبہ دوزخ سے نکالنے کے بعد دوبارہ نہیں لوٹائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ تیرے ساتھ تیری امید کے مطابق معاملہ ہوگا۔ پس دونوں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔ اس لئے کہ یہ رشدین بن سعد سے مروی ہے اور رشدین بن سعد محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں اور افریقی بھی محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔
Sayyidin Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Two men of those admitted to Hell will shriek loudly. So, the Lord, who is Blessed and Exalted, will say, “Get them out.” When they are brought out, He will ask them, “Why did you shout loudly?” They will say, “We did that so that You may have mercy on us.” He will say, “My mercy on you is that you go and cast yourselves where you were in Hell.” They will go and one of them will put himself in the Fire and He will make it cool for him, and safe. The other will stand and not put himself (in the Fire). The Blessed and Exalted Lord will say to him, “And what prevented you from throwing yourself (in the Fire) as your colleague has done?” He will say, “I have hope that You will not return me to it after having taken me out of it “The Lord Blessed and Exalted that He is, will say to him, “For you is your hope materialised !“ So, both will be admitted to Paradise by Allah’s mercy.