جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ جہنم کا بیان ۔ حدیث 502

دوزخ کے لئے دو سانس اور اہل تو حید کا اس سے نکالے جانے کے متعلق

راوی: ہناد , ابومعاویة , اعمش , ابراہیم , عبیدة سلمانی , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْرِفُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنْهَا زَحْفًا فَيَقُولُ يَا رَبِّ قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ قَالَ فَيُقَالُ لَهُ انْطَلِقْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ قَالَ فَيَذْهَبُ لِيَدْخُلَ فَيَجِدُ النَّاسَ قَدْ أَخَذُوا الْمَنَازِلَ فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ قَالَ فَيُقَالُ لَهُ أَتَذْکُرُ الزَّمَانَ الَّذِي کُنْتَ فِيهِ فَيَقُولُ نَعَمْ فَيُقَالُ لَهُ تَمَنَّ قَالَ فَيَتَمَنَّی فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَکَ مَا تَمَنَّيْتَ وَعَشْرَةَ أَضْعَافِ الدُّنْيَا قَالَ فَيَقُولُ أَتَسْخَرُ بِي وَأَنْتَ الْمَلِکُ قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ہناد، ابومعاویة، اعمش، ابراہیم، عبیدة سلمانی، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اس شخص کو جانتا ہوں جو سب سے آخر میں دوزخ سے نکلے گا۔ ایک آدمی سرینوں کے بل گھسٹتا ہوا نکلے گا اور عرض کرے گا اے رب ! لوگ اپنے اپنے مقام پر پہنچ گئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس سے کہا جائے گا جنت کی طرف جاؤ اور اس میں داخل ہو جاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ جنت میں داخل ہونے جائے گا تو دیکھے گا کہ لوگوں نے اپنی اپنی جگہ پر قبضہ کر لیا ہے واپس آ کر کہے گا اے میرے پروردگار لوگ اپنے اپنے مقام پر قابض ہو چکے ہیں۔ اسے کہا جائے گا کیا تجھے وہ وقت یاد ہے جس میں تو تھا۔ وہ کہے گا ہاں تو اس سے کہا جائے کہ تجھے وہ بھی دیا جائے گا جس چیز کی تو نے تمنا کی ہے اور (اس کے ساتھ) دنیا کا دس گنا اور دیا جائے گا۔ وہ عرض کرے گا اے اللہ کیا تو مجھ سے مذاق کرتا ہے حالانکہ تو بادشاہ ہے راوی کہتے ہیں میں نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواجذ (آخری دانت) ظاہر ہوگئے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Abdullah ibn Mas’ud (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, "I know the last of the people of Hell to come out of it. He will crawl out of Hell and say,'O Lord, people have already taken up the places. It will be said to him, ‘Turn towards Paradise and enter it. He will go to enter and see people having occupied the places. He will return and ‘O Lord, the people have taken up the places.’ It will be said to him, ‘Do you remember the time you were in Hell?’ He will say, ‘Yes.’ It will be said to him, ‘Make a wish.’ He will make it, and will be told, ‘For you is what you have wished to have, and ten times more of the world.’ He will ask, ‘Do You make fun of me while You are The King?’ The narrator remarked that he saw Messenger (SAW) laughed till his back teeth were visible.”

[Ahmed 3595, Bukhari 6571, Muslim 186,Ibn e Majah4339]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں