دوزخ کے لئے دو سانس اور اہل تو حید کا اس سے نکالے جانے کے متعلق
راوی: محمود بن غیلان , ابوداؤد , شعبة وہشام , قتادة , انس
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَهِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ وَقَالَ شُعْبَةُ أَخْرِجُوا مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَکَانَ فِي قَلْبِهِ مِنْ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ شَعِيرَةً أَخْرِجُوا مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَکَانَ فِي قَلْبِهِ مِنْ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ بُرَّةً أَخْرِجُوا مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَکَانَ فِي قَلْبِهِ مِنْ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ ذَرَّةً و قَالَ شُعْبَةُ مَا يَزِنُ ذُرَةً مُخَفَّفَةً وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
محمود بن غیلان، ابوداؤد، شعبہ، وہشام، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہشام (راوی) نے کہا آگ سے نکالا جائے گا اور شعبہ کی روایت میں ہے آگ سے نکالو اس شخص کو جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا اور اس کے دل میں جو کے دانے کے برابر بھی ایمان ہے۔ اسے بھی جہنم سے نکال لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا اور اس کے دل میں گندم کے دانے کے برابر ایمان ہے۔ اسے بھی جہنم سے نکالو جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا اور اس کے دل میں ذرہ بھر بھی ایمان ہے۔ شعبہ نے کہا اس کو بھی جس کے دل میں جو کے برابر ایمان ہے۔ اس باب میں حضرت جابر اور عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported in a marfu form that (according to Hisham) he who says or (but, according to Shu’bah) they who say 'There is no God but Allah' and have faith in their hearts so much as a grain of barley, will come out of Hell; who say 'There is no God but Allah' and have faith in their hearts so much as the weight of a grain wheat will come out of Hell; who say and have faith in their hearts so much as the weight of an atom will come out of Hell."
[Ahmed 12154, Bukhari 4476, Muslim 193,Ibn e Majah43121]
——————————————————————————–