جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ جنت کی صفات کا بیان ۔ حدیث 460

اس بارے میں کہ جنتی اور دوزخی ہمیشہ ہمیشہ وہیں رہیں گے۔

راوی: سفیان بن وکیع , وکیع , فضیل بن مرزوق , عطیة , ابوسعید

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ يَرْفَعُهُ قَالَ إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أُتِيَ بِالْمَوْتِ کَالْکَبْشِ الْأَمْلَحِ فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَيُذْبَحُ وَهُمْ يَنْظُرُونَ فَلَوْ أَنَّ أَحَدًا مَاتَ فَرَحًا لَمَاتَ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَلَوْ أَنَّ أَحَدًا مَاتَ حُزْنًا لَمَاتَ أَهْلُ النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِوَايَاتٌ کَثِيرَةٌ مِثْلُ هَذَا مَا يُذْکَرُ فِيهِ أَمْرُ الرُّؤْيَةِ أَنَّ النَّاسَ يَرَوْنَ رَبَّهُمْ وَذِکْرُ الْقَدَمِ وَمَا أَشْبَهَ هَذِهِ الْأَشْيَائَ وَالْمَذْهَبُ فِي هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ الْأَئِمَّةِ مِثْلِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَابْنِ عُيَيْنَةَ وَوَکِيعٍ وَغَيْرِهِمْ أَنَّهُمْ رَوَوْا هَذِهِ الْأَشْيَائَ ثُمَّ قَالُوا تُرْوَی هَذِهِ الْأَحَادِيثُ وَنُؤْمِنُ بِهَا وَلَا يُقَالُ کَيْفَ وَهَذَا الَّذِي اخْتَارَهُ أَهْلُ الْحَدِيثِ أَنْ تُرْوَی هَذِهِ الْأَشْيَائُ کَمَا جَائَتْ وَيُؤْمَنُ بِهَا وَلَا تُفَسَّرُ وَلَا تُتَوَهَّمُ وَلَا يُقَالُ کَيْفَ وَهَذَا أَمْرُ أَهْلِ الْعِلْمِ الَّذِي اخْتَارُوهُ وَذَهَبُوا إِلَيْهِ وَمَعْنَی قَوْلِهِ فِي الْحَدِيثِ فَيُعَرِّفُهُمْ نَفْسَهُ يَعْنِي يَتَجَلَّی لَهُمْ

سفیان بن وکیع، وکیع، فضیل بن مرزوق، عطیة، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن موت کو سیاہ و سفید رنگ کے مینڈھے کی شکل میں لا کر جنت و دوزخ کے درمیان کھڑا کیا جائے گا۔ اور پھر ذبح کر دیا جائے گا۔ وہ سب اسے دیکھ رہے ہوں گے۔ چنانچہ اگر کوئی خوشی سے مرتا تو جنت والے مر جاتے اور اگر کوئی غم سے مرتا تو دوزخی مر جاتے۔ یہ حدیث حسن ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہت سی احادیث منقول ہیں جن میں دیدارالہی کا ذکر ہے کہ لوگ اپنے پروردگار کو اس طرح دیکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ کے قدم اور اس جیسی دوسری باتوں کے بارے میں سفیان ثوری، مالک بن انس، سفیان بن عیینہ، ابن مبارک اور وکیع وغیرہم کا مذہب یہ ہے کہ ان کا ذکر جائز ہے۔ وہ فرماتے ہیں ہم ان احادیث کو روایت کرتے ہیں اور ان پر ایمان لاتے ہیں۔ البتہ ان کی کیفیت کے بارے میں بات نہ کی جائے۔ محدثین نے بھی یہی مسلک اختیار کیا ہے کہ ہم ان سب چیزوں پر اسی طرح ایمان لاتے ہیں جس طرح یہ مذکور ہیں۔ ان کی تفسیر نہیں کی جاتی نہ ہی وہم کیا جاتا ہے اور اسی طرح ان کی کیفیت بھی نہیں پوچھی جاتی اور یہ بات کہ وہ ان کو پہچان کر آئے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان پر اپنی تجلی ظاہر کرے گا۔

Sayyidina Abu Sa’eed (RA) reported marfu that on the Day of Resurrection, death will be brought in the form of a beautiful ram and slaughtered between Paradise and Hell. They will see that. Thus, if anyone could die of happiness, the people of Paradise would die and if any one could die of grief, the people of the Fire would die.”

یہ حدیث شیئر کریں