جنت کے گھوڑوں کے متعلق
راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن , عاصم بن علی , مسعودی , علقمة بن مرثد , سلیمان بن بریدہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ فِي الْجَنَّةِ مِنْ خَيْلٍ قَالَ إِنْ اللَّهُ أَدْخَلَکَ الْجَنَّةَ فَلَا تَشَائُ أَنْ تُحْمَلَ فِيهَا عَلَی فَرَسٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ حَمْرَائَ يَطِيرُ بِکَ فِي الْجَنَّةِ حَيْثُ شِئْتَ قَالَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ فِي الْجَنَّةِ مِنْ إِبِلٍ قَالَ فَلَمْ يَقُلْ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِصَاحِبِهِ قَالَ إِنْ يُدْخِلْکَ اللَّهُ الْجَنَّةَ يَکُنْ لَکَ فِيهَا مَا اشْتَهَتْ نَفْسُکَ وَلَذَّتْ عَيْنُکَ
عبداللہ بن عبدالرحمن، عاصم بن علی، مسعودی، علقمة بن مرثد، حضرت سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا جنت میں گھوڑے بھی ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر اللہ تعالیٰ نے تمہیں جنت میں داخل کیا تو تم اس میں سرخ یاقوت کے جس گھوڑے پر سوار ہونا چاہو گے وہ تمہیں لے کر جنت میں جہاں چاہو گے اڑا کر لے جائے گا۔ راوی کہتے ہیں ایک دوسرے شخص نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا جنت میں اونٹ ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے وہ جواب نہ دیا جو پہلے کو دیا تھا بلکہ فرمایا اگر اللہ تعالیٰ تمہیں جنت میں لے جائے تو جو کچھ تمہارا جی چاہے گا اور جس سے تمہاری آنکھیں محفوظ ہوں گی تمہیں وہی کچھ ملے گا۔
Sayyidina Buraidah (RA) narrated: A man asked the Prophet (SAW),"O Messenger of Allah are there horses in Paradise?" He said, “If Allah admits you to paradise then whenever you wish to mount a horse in it, of pearls red in colour, it will fly with you in Paradise wherever you wish." Another man asked,"O Messenger of Allah, are there camels in Paradise?" He said, not what he had said to the first man, but, “If Allah admits you to Paradise then there will be for you everthing you desire and your eyes enjoy.”
[Ahmed 23043]