باب
راوی: عمرو بن علی , یحیی بن سعید قطان , مغیرة بن ابی قرة سدوسی , انس بن مالک
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ السَّدُوسِيُّ قَال سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْقِلُهَا وَأَتَوَکَّلُ أَوْ أُطْلِقُهَا وَأَتَوَکَّلُ قَالَ اعْقِلْهَا وَتَوَکَّلْ قَالَ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ يَحْيَی وَهَذَا عِنْدِي حَدِيثٌ مُنْکَرٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا
عمرو بن علی، یحیی بن سعید قطان، مغیرة بن ابی قرة سدوسی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا اونٹنی کو باندھ کر توکل کروں یا بغیر باندھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا باندھو اور اللہ پر بھروسہ رکھ۔ عمرو بن علی کہتے ہیں یحیی بن سعید نے فرمایا میرے نزدیک یہ حدیث منکر ہے۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ یہ حدیث حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے پہچانتے ہیں۔ عمرو بن امیہ ضمری سے بھی اس کے ہم معنی مرفوع حدیث مروی ہے۔
Sayyidina Anas ibn Malik reported that someone asked, “O Messenger of Allah, shall I tether it and trust in Allah or untie it and place trust in Allah”? He said, “Tie it and trust in Allah."