جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قیامت کا بیان ۔ حدیث 344

باب

راوی: ابوحصین عبداللہ بن احمد بن یونس , عبشربن قاسم , حصین , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ يُونُسَ کُوفِيٌّ حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ يَمُرُّ بِالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَمَعَهُمْ الْقَوْمُ وَالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَمَعَهُمْ الرَّهْطُ وَالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَلَيْسَ مَعَهُمْ أَحَدٌ حَتَّی مَرَّ بِسَوَادٍ عَظِيمٍ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قِيلَ مُوسَی وَقَوْمُهُ وَلَکَنِ ارْفَعْ رَأْسَکَ فَانْظُرْ قَالَ فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ مِنْ ذَا الْجَانِبِ وَمِنْ ذَا الْجَانِبِ فَقِيلَ هَؤُلَائِ أُمَّتُکَ وَسِوَی هَؤُلَائِ مِنْ أُمَّتِکَ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ فَدَخَلَ وَلَمْ يَسْأَلُوهُ وَلَمْ يُفَسِّرْ لَهُمْ فَقَالُوا نَحْنُ هُمْ وَقَالَ قَائِلُونَ هُمْ أَبْنَاؤُنَا الَّذِينَ وُلِدُوا عَلَی الْفِطْرَةِ وَالْإِسْلَامِ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هُمْ الَّذِينَ لَا يَکْتَوُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ فَقَامَ عُکَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ أَنَا مِنْهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ أَنَا مِنْهُمْ فَقَالَ سَبَقَکَ بِهَا عُکَّاشَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ

ابوحصین عبداللہ بن احمد بن یونس، عبشربن قاسم، حصین، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معراج تشریف لے گئے تو آپ کا ایسے نبی یا نبیوں پر گزر ہوا کہ ان کے ساتھ ایک قوم تھی پھر کسی نبی یا نبیوں پر سے گزرے تو ان کے ساتھ ایک جماعت تھی پھر ایسے نبی یا انبیاء پر سے گزر ہوا کہ ان کے ساتھ ایک آدمی بھی نہیں تھا یہاں تک کہ ایک برے مجمع کے پاس سے گزرے تو پوچھا یہ کون ہیں کہا گیا کہ موسیٰ اور ان کی قسم آپ سر کو بلند کیجئے اور دیکھئے آپ نے فرمایا اچانک میں نے دیکھا کہ وہ ایک جم غفیر ہے جس نے آسمان کے دونوں جانب کو گھیر ہوا ہے پھر کہا گیا یہ آپ کی امت ہے اور ان کے علاوہ ستر ہزار آدمی اور ہیں جو بغیر حساب وکتاب جنت میں داخل ہوں گے اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر چلے گئے نہ لوگوں نے پوچھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور نہ ہی آپ نے بتایا چنانچہ بعض حضرات کہنے لگے کہ شاید وہ ہم لوگ ہوں جبکہ بعض کا خیال تھا کہ وہ فطرت اسلام پر پیدا ہونے والے بچے ہیں اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوبارہ تشریف لائے اور فرمایا وہ لوگ ہیں جو نہ داغتے ہیں نہ جھاڑ پھونک کرتے ہیں اور نہ ہی بدفالی لیتے ہیں بلکہ اپنے رب پر بھر رکھتے ہیں اس پر عکاشہ بن محصن کھرے ہوئے اور عرض کیا میں ان میں سے ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں پھر ایک اور صحابی کھڑے ہوئے اور پوچھا میں بھی انہی میں سے ہوں آپ نے فرمایا عکاشہ تم پر سبقت لے گئے اس باب میں حضرت ابن مسعود اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے

Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated: When the Prophet (SAW) was taken to the (heavens for the) mi’raj, he passed by a Prophet and Prophets with whom were a group of people, a Propher and Prophets with whom was a raht, a Prophet and Prophets with whom was nobody till he passed by a great multitude. He asked. “Who is this?” He was told, “Musa and his people, but raise your head and see.” He said, “I saw a great multitude that had plugged the horizon from this side barricaded the horizon from that side.” He was told, “These are you ummah and apart from these there are seventy thousand of your ummah who will enter paradise without any accounting.” Then he came (home) and they did not ask him and he did not explain to them. They said (to one another), “We are among them.” And some said, “they are the children born on nature and on Islam.’ The Prophet came out and said, “They are those who do not have themselves cauterised or treated with incantation (charms) , or believe in omens, but on their Lord do they rely. Ukashah ibn Mihsan got up and said, “Am I one of them,O Messenger of , “Yes.” Then another came and asked, “Am I one of them?” He said, “Ukashah overtook you in that.”

[Bukhari 5752, Muslim 220, Ahmed 2448]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں