باب
راوی: محمد بن بشار , جعفر بن عون , ابوعمیس , عون بن ابی جحیفہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ آخَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ سَلْمَانَ وَبَيْنَ أَبِي الدَّرْدَائِ فَزَارَ سَلْمَانُ أَبَا الدَّرْدَائِ فَرَأَی أُمَّ الدَّرْدَائِ مُتَبَذِّلَةً فَقَالَ مَا شَأْنُکِ مُتَبَذِّلَةً قَالَتْ إِنَّ أَخَاکَ أَبَا الدَّرْدَائِ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ فِي الدُّنْيَا قَالَ فَلَمَّا جَائَ أَبُو الدَّرْدَائِ قَرَّبَ إِلَيْهِ طَعَامًا فَقَالَ کُلْ فَإِنِّي صَائِمٌ قَالَ مَا أَنَا بِآکِلٍ حَتَّی تَأْکُلَ قَالَ فَأَکَلَ فَلَمَّا کَانَ اللَّيْلُ ذَهَبَ أَبُو الدَّرْدَائِ لِيَقُومَ فَقَالَ لَهُ سَلْمَانُ نَمْ فَنَامَ ثُمَّ ذَهَبَ يَقُومُ فَقَالَ لَهُ نَمْ فَنَامَ فَلَمَّا کَانَ عِنْدَ الصُّبْحِ قَالَ لَهُ سَلْمَانُ قُمْ الْآنَ فَقَامَا فَصَلَّيَا فَقَالَ إِنَّ لِنَفْسِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَلِرَبِّکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَلِضَيْفِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِأَهْلِکَ عَلَيْکَ حَقًّا فَأَعْطِ کُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَا ذَلِکَ فَقَالَ لَهُ صَدَقَ سَلْمَانُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْعُمَيْسِ اسْمُهُ عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ أَخُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَسْعُودِيِّ
محمد بن بشار، جعفر بن عون، ابوعمیس، حضرت عون بن ابی جحیفہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلمان کو ابودرداء کا بھائی بنایا تو ایک مرتبہ سلمان ابودرداء سے ملنے کے لئے آئے اور ام درداء کو میلی کچیلی حالت میں دیکھ کر اس کا سبب دریافت کیا انہوں نے کہا کہ تمہارے بھائی ابودرداء کو دنیا سے کوئی رغبت نہیں پھر ابودرداء آگئے اور سلمان کے سامنے کھانا لگا دیا اور کہنے لگے کہ تم کھاؤ میں روزے سے ہوں سلمان نے کہا میں ہرگز اس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک تم میرے ساتھ شریک نہیں ہوگے راوی کہتے ہیں کہ اس پر ابودرداء نے کھانا شروع کر دیا رات ہوئی تو ابودرداء عبادت کے لئے جانے لگے لیکن سلمان نے انہیں منع کر دیا اور کہا سو جاؤ چنانچہ وہ سو گئے تھوڑی دیر بعد دوبارہ جانے لگے تو اس مرتبہ بھی سلمان نے انہیں سلا دیا پھر جب صبح قریب ہوئی تو سلمان نے انہیں کہا کہ اب اٹھو چنانچہ دونوں اٹھے اور نماز پڑھی پھر سلمان نے فرمایا تمہارے نفس کا بھی تم پر حق ہے تمہارے رب کا بھی تم پر حق ہے تمہارے مہمان کا بھی تم پر حق ہے اور اسی طرح تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے لہذا ہر صاحب حق کو اس کا حق ادا کرو اس کے بعد وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ قصہ بیان کیا آپ نے فرمایا سلمان نے ٹھیک کہا یہ حدیث صحیح ہے اور ابوعمیس کا نام عقبہ بن عبداللہ ہے یہ عبدالرحمن بن عبداللہ مسعودی کے بھائی ہیں
Sayyidina Abu Juhayfah narrated: Allah’s Messenger (SAW) established fraternal ties between Salman and Abu Darda. Once, Salman visited Abu Darda and observed Umm Darda in a hackneyed condition, so he asked, “What is wrong with you? Worn-out?” She Said, “Abu Darda has no worldly ambition.” When Abu Darda came, he served the meal to Salman and said, “I will not eat till you eat.” So, he ate. When it was night, Abu Darda stood ip in prayer but Salman said to him, “Sleep,” so he slept, but soon got up to pray. Salman said to him, “Sleep”, so he slept. When it was morning, Salman said to him. “Stand up, now.” So, he stood up and they offered salah and he said, “Indeed, your soul has a right over you, your Lord has a right over you, your guest has a right over you. So give every owner of right” They came to the Prophet and he related what had transpired to him and he said, “Salam has spoken the truth.”
[Bukhari 1968]