جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 270

ریا کاری اور شہرت کے متعلق

راوی: سوید بن نصر , عبداللہ بن مبارک , حیوة بن شریح , ولید بن ابوالولید ابوعثمان مدائنی , عقبة بن مسلم , شفیا اصبحی

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ أَبُو عُثْمَانَ الْمَدَائِنِيُّ أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ حَدَّثَهُ أَنَّ شُفَيًّا الْأَصْبَحِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ دَخَلَ الْمَدِينَةَ فَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَدْ اجْتَمَعَ عَلَيْهِ النَّاسُ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقَالُوا أَبُو هُرَيْرَةَ فَدَنَوْتُ مِنْهُ حَتَّی قَعَدْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُوَ يُحَدِّثُ النَّاسَ فَلَمَّا سَکَتَ وَخَلَا قُلْتُ لَهُ أَنْشُدُکَ بِحَقٍّ وَبِحَقٍّ لَمَا حَدَّثْتَنِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَلْتَهُ وَعَلِمْتَهُ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَفْعَلُ لَأُحَدِّثَنَّکَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَلْتُهُ وَعَلِمْتُهُ ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً فَمَکَثَ قَلِيلًا ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ لَأُحَدِّثَنَّکَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَنَا أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُهُ ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً أُخْرَی ثُمَّ أَفَاقَ فَمَسَحَ وَجْهَهُ فَقَالَ لَأُحَدِّثَنَّکَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَنَا أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُهُ ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً أُخْرَی ثُمَّ أَفَاقَ وَمَسَحَ وَجْهَهُ فَقَالَ أَفْعَلُ لَأُحَدِّثَنَّکَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فِي هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَهُ أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُهُ ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً شَدِيدَةً ثُمَّ مَالَ خَارًّا عَلَی وَجْهِهِ فَأَسْنَدْتُهُ عَلَيَّ طَوِيلًا ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ حَدَّثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ يَنْزِلُ إِلَی الْعِبَادِ لِيَقْضِيَ بَيْنَهُمْ وَکُلُّ أُمَّةٍ جَاثِيَةٌ فَأَوَّلُ مَنْ يَدْعُو بِهِ رَجُلٌ جَمَعَ الْقُرْآنَ وَرَجُلٌ يَقْتَتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَرَجُلٌ کَثِيرُ الْمَالِ فَيَقُولُ اللَّهُ لِلْقَارِئِ أَلَمْ أُعَلِّمْکَ مَا أَنْزَلْتُ عَلَی رَسُولِي قَالَ بَلَی يَا رَبِّ قَالَ فَمَاذَا عَمِلْتَ فِيمَا عُلِّمْتَ قَالَ کُنْتُ أَقُومُ بِهِ آنَائَ اللَّيْلِ وَآنَائَ النَّهَارِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ کَذَبْتَ وَتَقُولُ لَهُ الْمَلَائِکَةُ کَذَبْتَ وَيَقُولُ اللَّهُ بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ إِنَّ فُلَانًا قَارِئٌ فَقَدْ قِيلَ ذَاکَ وَيُؤْتَی بِصَاحِبِ الْمَالِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ أَلَمْ أُوَسِّعْ عَلَيْکَ حَتَّی لَمْ أَدَعْکَ تَحْتَاجُ إِلَی أَحَدٍ قَالَ بَلَی يَا رَبِّ قَالَ فَمَاذَا عَمِلْتَ فِيمَا آتَيْتُکَ قَالَ کُنْتُ أَصِلُ الرَّحِمَ وَأَتَصَدَّقُ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ کَذَبْتَ وَتَقُولُ لَهُ الْمَلَائِکَةُ کَذَبْتَ وَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَی بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ فُلَانٌ جَوَادٌ فَقَدْ قِيلَ ذَاکَ وَيُؤْتَی بِالَّذِي قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ فِي مَاذَا قُتِلْتَ فَيَقُولُ أُمِرْتُ بِالْجِهَادِ فِي سَبِيلِکَ فَقَاتَلْتُ حَتَّی قُتِلْتُ فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَی لَهُ کَذَبْتَ وَتَقُولُ لَهُ الْمَلَائِکَةُ کَذَبْتَ وَيَقُولُ اللَّهُ بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ فُلَانٌ جَرِيئٌ فَقَدْ قِيلَ ذَاکَ ثُمَّ ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رُکْبَتِي فَقَالَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أُولَئِکَ الثَّلَاثَةُ أَوَّلُ خَلْقِ اللَّهِ تُسَعَّرُ بِهِمْ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ و قَالَ الْوَلِيدُ أَبُو عُثْمَانَ فَأَخْبَرَنِي عُقْبَةُ بْنُ مُسْلِمٍ أَنَّ شُفَيًّا هُوَ الَّذِي دَخَلَ عَلَی مُعَاوِيَةَ فَأَخْبَرَهُ بِهَذَا قَالَ أَبُو عُثْمَانَ وَحَدَّثَنِي الْعَلَائُ بْنُ أَبِي حَکِيمٍ أَنَّهُ کَانَ سَيَّافًا لِمُعَاوِيَةَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ فَأَخْبَرَهُ بِهَذَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ قَدْ فُعِلَ بِهَؤُلَائِ هَذَا فَکَيْفَ بِمَنْ بَقِيَ مِنْ النَّاسِ ثُمَّ بَکَی مُعَاوِيَةُ بُکَائً شَدِيدًا حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ هَالِکٌ وَقُلْنَا قَدْ جَائَنَا هَذَا الرَّجُلُ بِشَرٍّ ثُمَّ أَفَاقَ مُعَاوِيَةُ وَمَسَحَ عَنْ وَجْهِهِ وَقَالَ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مَنْ کَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ أُولَئِکَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَا کَانُوا يَعْمَلُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، حیوة بن شریح، ولید بن ابوالولید ابوعثمان مدائنی، عقبہ بن مسلم، حضرت شفیا اصبحی کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں داخل ہوا تو دیکھا کہ لوگ ایک آدمی کے گرد جمع ہوئے ہیں میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں کہا گیا ابوہریرہ میں بھی ان کے قریب ہوگیا یہاں تک کہ ان کے بالکل سامنے بیٹھ گیا وہ لوگوں سے حدیث بیان کر رہے تھے جب وہ خاموش ہوئے تو میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے اللہ کے واسطے ایک سوال کرتا ہوں کہ مجھ سے کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا اور اچھی طرح سمجھا ہو فرمایا ضرور بیان کروں گا پھر چیخ ماری اور بے ہوش ہوگئے جب افاقہ ہوا تو فرمایا میں تم سے ایسی حدیث بیان کروں گا جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے اسی گھر میں بیان کی تھی اس وقت میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ کوئی تیسرا نہیں تھا اس کے بعد ابوہریرہ نے بہت زور سے چیخ ماری اور دوبارہ بے ہوش ہوگئے تیسری مرتبہ بھی اسی طرح ہوا اور منہ کے بل نیچے گرنے لگے تو میں نے انہیں سہارا دیا اور کافی دیر تک سہارا دئیے کھڑا رہا پھر انہیں ہوش آیا تو کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لئے نزول فرمائیں اس وقت ہر امت گھنٹوں کے بل گری پڑی ہوگی پس جنہیں سب سے پہلے بلایا جائے گا وہ تین شخص ہوں گے ایک حافظ قرآن دوسرا شہید اور تیسرا دولتمند شخص اللہ تعالیٰ قاری سے پوچھیں گے کیا میں نے تمہیں وہ کتاب نہیں سکھائی جو میں نے اپنے رسول پر نازل کی عرض کرے گا کیوں نہیں یا اللہ اللہ تعالیٰ پوچھیں گے تو نے اپنے حاصل کردہ علم کے مطابق عمل کیا وہ عرض کرے گا میں اسے دن اور رات پڑھا کرتا تھا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تم جھوٹ بولتے ہو اسی طرح فرشتے بھی اسے جھوٹا کہیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تم اس لئے ایسا کرتے تھے کہ لوگ کہیں کہ فلاں شخص قاری ہے چنانچہ وہ تو کہہ دیا گیا پھر مالدار آدمی کو پیش کیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ اس سے پوچھیں گے کیا میں نے تمہیں مال میں اتنی وسعت نہ دی کہ تجھے کسی کا محتاج نہ رکھا وہ عرض کرے گا ہاں یا اللہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا میری دی ہوئی دولت سے کیا عمل کیا وہ کہے گا میں قرابت داروں سے صلہ رحمی کرتا اور خیرات کرتا تھا اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو جھوٹا ہے فرشتے بھی کہیں گے تو جھوٹا ہے اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو چاہتا تھا کہ کہا جائے فلاں بڑا سخی ہے سو ایسا کیا جا چکا پھر شہید کو لایا جائے گا اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو کس لئے قتل ہوا وہ کہے گا تو نے مجھے اپنے راستے میں جہاد کا حکم دیا پس میں نے لڑائی کی یہاں تک کہ میں شہید ہوتا اللہ تعالیٰ فرمائے گا تیری نیت یہ تھی کہ لوگ کہیں فلاں بڑا بہادر ہے پس یہ بات کہی گئی حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست مبارک میرے زانو پر مارتے ہوئے فرمایا اے ابوہریرہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے سب سے پہلے انہی تین آدمیوں سے جہنم کو بھڑکایا جائے گا ولید ابوعثمان مدائنی کہتے ہیں مجھے عقبہ نے بتایا کہ یہی شخص حضرت معاویہ کے پاس جلاد تھے کہتے ہیں حضرت امیر معاویہ کے پاس ایک آدمی آیا اور انہیں حضرت ابوہریرہ کی یہ حدیث بتائی تو حضرت معاویہ نے فرمایا تنیوں کا یہ حشر ہے تو باقی لوگوں کا کیا حال ہوگا پھر حضرت معاویہ اتنا روئے یہاں تک کہ ہم سوچنے لگے کہ وہ اب فوت ہو جائیں گے اور ہم نے کہا یہ آدمی ہمارے پاس شر لے کر آیا ہے پھر جب حضرت امیر معاویہ کو ہوش آیا تو آپ نے چہرہ پونچھا اور فرمایا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا پھر یہ آیت پڑھی ( مَنْ كَانَ يُرِيْدُ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَهَا نُوَفِّ اِلَيْهِمْ اَعْمَالَهُمْ فِيْهَا وَهُمْ فِيْهَا لَا يُبْخَسُوْنَ 15 اُولٰ ى ِكَ الَّذِيْنَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ ڮ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِيْهَا وَبٰطِلٌ مَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ) 11۔ہود : 15) جو شخص دنیاوی زندگی اور اس کی رونق چاہتا ہے ہم ایسے لوگوں کے اعمال کا بدلہ دنیا میں دید یتے ہیں اور اس میں کوئی کمی نہیں رکھتے یہ ایسے لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں دوزخ کے سوا کچھ نہیں پس جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا وہ ضائع ہوگیا اور ان کے اعمال باطل ہوگئے یہ حدیث حسن غریب ہے

Shufayya Asbahi narrated: I entered Madinah and came upon a man around whom people had gathered. I asked, “Who is he?” They said, “Abu Hurayrah (R.A)“ So, I went near him till I sat down opposite him while he was narrating hadith to the people. When he paused and was alone I said to him, “I ask you by Truth, by Allah, narrate to me a hadith that you may have heard from Allah’s Messenger (SAW), understood it and remembered it.” He said, “ I will do that, narrate to you a hadith that Allah’s Messenger narrated to me and I understood it and I remember it” Then he shrieked and fell unconscious and revived after a while and repeated, “Surely, I will narrate to you a hadith that Allah’s Messenger (SAW) narrated to me in this house, there being no one else with us, only I and he.” Then, Abu Hurayrah shrieked loudly and fell unconscious. He recovered shortly, wired his face and said, “I will do it. Surely I will narrate to you a hadith that Allah’s Messenger narrated to me I and he were in this house, there being no one else with us, besides me and him.” Then he shrieked loudly and fell unconscious and, as he was falling done on his face, I supported him for a long time. Then he regained consciousness and said, “Allah’s Messenger (SAW) narrated to me that on the Day of Resurrection, Allah the Exalted, will come down to the worshippers to judge between them and all the ummahs will kneel down. The first of those who are summoned will be a man who had memorised the Qur’an, a man who was slain in Allah’s path and a man who had much wealth Allah will say to the reciter of the Quran, ‘Did I not teach you what I had revealed to My Messenger?’ He would answer, ‘Certainly, O my Lord! He would ask, ‘So what did you do with what you had learnt?’. He would say, ‘I stood up with it in the night and during day in prayer Allah will say to him, ‘You lie,’ and the angels will say to him, ‘You have lied’. Allah will say to him, ‘Rather, you hoped to be cited as a reciter and that has been done’. The man of wealth will be presented next and Allah will say ‘Did I not give you plenty so that you may not depend on anyone?’. He would confirm, ‘Certainly, O my Lord!’ He will ask, ‘Then what did you do with that which I gave you?’ He would answer, ‘I joined ties of relationship and gave sadaqah’. Allah will say to him, ‘You lie,’ and the angels will also say, ‘You have lied’. Allah will say, ‘Rather, you loved to be referred to as a philanthropist and that was done’. Then the one who was slain in Allah’s path will be presented and Allah will ask, ‘Why were you killed?’ He will say, ‘you commanded (us) to wage jihad in Your path, so I fought till I was killed’. Allah will say to him ‘You lie,’ and the angels will affirm, ‘You have lied’. And, Allah will say, ‘Rather, you hoped to be called brave and that was done’. After that, Allah’s Messenger patted me on my knee and said, ‘O Abu Hurayrah! They are the first three of Allah’s creatures with whom the fire will be kindled on the Day of Resurrection’.

Walid Abu Uthman Mada’ini said: Uqbah ibn Muslim informed me that Shufayya was the very one who had come to Mu’awiyah and informed him with that. Abu Uthman reported from Ata ibn Abu Hakim, the executioner in Muawiyah’s court that a man came to him and narrated it from Abu Hurayrah (RA). Mu’awiyah said , “If that is how it is done with them then how will it be with the rest of the men?”Then Mu’awiyah (RA)i wept and he wept profusely till the others around imagined that he would die. They said, “This man has come to us with evil in mind.” Then Mu’awiyah recovered and wiped his face and said, “Allah has spoken the truth and His Messenger” (when He said:)

Whose desires the life of this world and its adornment; we shall pay them in full for their deeds therein, and they shall not be made to suffer (any) loss in it.

Those are they for whom is nothing in the Hereafter except the Fire. All that they contrive here would be in vain, and void would be that they used to do. (11: 15-16)

یہ حدیث شیئر کریں