رضاء بالقضاء کے بارے میں
راوی: محمد بن بشار , ابوعاصم , حیوة بن شریح , ابوصخر , نافع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ فُلَانًا يَقْرَأُ عَلَيْکَ السَّلَامَ فَقَالَ لَهُ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ فَإِنْ کَانَ قَدْ أَحْدَثَ فَلَا تُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَکُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوْ فِي أُمَّتِي الشَّکُّ مِنْهُ خَسْفٌ أَوْ مَسْخٌ أَوْ قَذْفٌ فِي أَهْلِ الْقَدَرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَأَبُو صَخْرٍ اسْمُهُ حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ
محمد بن بشار، ابوعاصم، حیوة بن شریح، ابوصخر، حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ فلاں آپ کو سلام کہتا ہے آپ نے فرمایا مجھے خبر ملی ہے کہ اس نے نیا عقیدہ نکالا ہے اگر یہ صحیح ہے تو اسے میرا سلام نہ کہنا اس لئے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں یا فرمایا میری امت میں زمین میں دھنسا دینا چہروں کا مسخ کر دینا اہل قدر میں ہے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ابوصخرہ کا نام حمید بن زیاد ہے۔
Nafi reported that a man came to Sayyidina Ibn Umar (RA) and conveyed salaam (greeting) of a certain person. He said, “I have learnt that he has introduced a form of religion. If he has done that then do not convey my salaam to him, for I had heard Allah’s Messenger (SAW) say: In this Ummah or, he said, in my Ummah there will be swallowing up (by earth), metamorphosing or raining of stones of the adherents of qadr.”
[Ibn Majah 4061, Abu Dawud 4613]