جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 257

صحابہ کرام کے رہن سہن کے بارے میں

راوی: محمد بن اسماعیل , آدم بن ابی ایاس , شیبان ابومعاویہ , عبدالملک بن عمیر , ابوسلمة بن عبدالرحمن , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَاعَةٍ لَا يَخْرُجُ فِيهَا وَلَا يَلْقَاهُ فِيهَا أَحَدٌ فَأَتَاهُ أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ مَا جَائَ بِکَ يَا أَبَا بَکْرٍ فَقَالَ خَرَجْتُ أَلْقَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْظُرُ فِي وَجْهِهِ وَالتَّسْلِيمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ جَائَ عُمَرُ فَقَالَ مَا جَائَ بِکَ يَا عُمَرُ قَالَ الْجُوعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَدْ وَجَدْتُ بَعْضَ ذَلِکَ فَانْطَلَقُوا إِلَی مَنْزِلِ أَبِي الْهَيْثَمِ بْنِ التَّيْهَانِ الْأَنْصَارِيِّ وَکَانَ رَجُلًا کَثِيرَ النَّخْلِ وَالشَّائِ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ خَدَمٌ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَقَالُوا لِامْرَأَتِهِ أَيْنَ صَاحِبُکِ فَقَالَتْ انْطَلَقَ يَسْتَعْذِبُ لَنَا الْمَائَ فَلَمْ يَلْبَثُوا أَنْ جَائَ أَبُو الْهَيْثَمِ بِقِرْبَةٍ يَزْعَبُهَا فَوَضَعَهَا ثُمَّ جَائَ يَلْتَزِمُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُفَدِّيهِ بِأَبِيهِ وَأُمِّهِ ثُمَّ انْطَلَقَ بِهِمْ إِلَی حَدِيقَتِهِ فَبَسَطَ لَهُمْ بِسَاطًا ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَی نَخْلَةٍ فَجَائَ بِقِنْوٍ فَوَضَعَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَلَا تَنَقَّيْتَ لَنَا مِنْ رُطَبِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَرَدْتُ أَنْ تَخْتَارُوا أَوْ قَالَ تَخَيَّرُوا مِنْ رُطَبِهِ وَبُسْرِهِ فَأَکَلُوا وَشَرِبُوا مِنْ ذَلِکَ الْمَائِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مِنْ النَّعِيمِ الَّذِي تُسْأَلُونَ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ظِلٌّ بَارِدٌ وَرُطَبٌ طَيِّبٌ وَمَائٌ بَارِدٌ فَانْطَلَقَ أَبُو الْهَيْثَمِ لِيَصْنَعَ لَهُمْ طَعَامًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَذْبَحَنَّ ذَاتَ دَرٍّ قَالَ فَذَبَحَ لَهُمْ عَنَاقًا أَوْ جَدْيًا فَأَتَاهُمْ بِهَا فَأَکَلُوا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَکَ خَادِمٌ قَالَ لَا قَالَ فَإِذَا أَتَانَا سَبْيٌ فَأْتِنَا فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَأْسَيْنِ لَيْسَ مَعَهُمَا ثَالِثٌ فَأَتَاهُ أَبُو الْهَيْثَمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَرْ مِنْهُمَا فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ اخْتَرْ لِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمُسْتَشَارَ مُؤْتَمَنٌ خُذْ هَذَا فَإِنِّي رَأَيْتُهُ يُصَلِّي وَاسْتَوْصِ بِهِ مَعْرُوفًا فَانْطَلَقَ أَبُو الْهَيْثَمِ إِلَی امْرَأَتِهِ فَأَخْبَرَهَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ امْرَأَتُهُ مَا أَنْتَ بِبَالِغٍ مَا قَالَ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَنْ تَعْتِقَهُ قَالَ فَهُوَ عَتِيقٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْ نَبِيًّا وَلَا خَلِيفَةً إِلَّا وَلَهُ بِطَانَتَانِ بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَاهُ عَنْ الْمُنْکَرِ وَبِطَانَةٌ لَا تَأْلُوهُ خَبَالًا وَمَنْ يُوقَ بِطَانَةَ السُّوئِ فَقَدْ وُقِيَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ

محمد بن اسماعیل، آدم بن ابی ایاس، شیبان ابومعاویہ، عبدالملک بن عمیر، ابوسلمة بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ خلاف عادت گھر سے نکلے اس وقت آپ سے ملاقات کے لئے بھی کوئی نہیں حاضر ہوا کرتا تھا اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے آپ نے پوچھا کیسے آنا ہوا عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف آپ کی ملاقات زیارت اور سلام عرض کرنے کی غرض سے حاضر ہوا ہوں تھوڑی دیر بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آ گئے آپ نے ان سے پوچھا کیسے آنا ہوا عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھوک کی وجہ سے آیا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے کچھ بھوک محسوس ہو رہی ہے پھر وہ جب ابوالہیثم بن تیھان انصار کے گھر کی طرف چل پڑے ابوالہیثم کے ہاں بہت سی کھجوروں کے درخت اور کثیر تعداد میں بکریاں تھیں البتہ خادم کوئی نہیں تھا جب یہ لوگ وہاں پہنچے تو انہیں موجود نہ پا کر ان کی بیوی سے پوچھا کہ کہاں گئے ہیں عرض کیا وہ ہمارے لئے میٹھا پانی لینے گئے ہیں اتنے میں وہ ایک مشک اٹھائے ہوئے پہنچ گئے پھر مشک رکھی اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ لپٹ گئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر قربانیوں پھر ابوالہیثم ان تینوں حضرات کو لے کر اپنے باغ میں چلے گئے ان کے لئے کپڑا بجھایا اور درخت سے کھجور کا گچھا توڑ کر حاضر کر دیا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ہمارے لئے صرف تازہ پختہ کھجوریں کیوں نہ لائے انہوں نے عرض کیا میں اس ارادہ سے تازہ پختہ اور نیم پختہ کھجوریں لایا ہوں تاکہ آپ جو چاہیں اختیار فرمائیں پس انہوں نے کھجوریں کھائی اور میٹھا پانی پیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبصہ قدرت میں میری جان ہے یہ ٹھنڈا سایہ پاکیزہ کھجوریں اور ٹھنڈا پانی ایسی نعمتیں ہیں کہ قیامت کے دن ان کے متعلق تم لوگوں سے پوچھا جائے گا پھر جب ابوالہیثم آپ کے لئے کھانا تیار کرنے کے لئے جانے لگے تو آپ نے فرمایا دودھ والا جانور ذبح نہ کرنا چنانچہ ابوالہیثم نے ایک بکری کا بچہ ذبح کیا اور پکا کر پیش کیا تو ان حضرات نے کھانا کھایا پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے پوچھا کیا تمہارے پاس کوئی خادم نہیں انہوں نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے فرمایا جب ہمارے پاس قیدی آئیں تو آنا (تھوڑے ہی دنوں میں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو قیدی پیش کئے گئے۔ تو آبوالہیثم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی حاضر ہوئے۔ آپ نے فرمایا کہ ان میں سے جسے چاہو لے جاؤ انہوں نے عرض کیا آپ جو چاہیں دیدیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس سے مشورہ لیا جائے وہ امین ہوتا ہے یہ لے لو کیونکہ میں اسے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتا ہوں اور سنو میں تمہیں اس سے بھلائی کی نصیحت کرتا ہوں ۔ جب ابوالہیثم نے بیوی کے پاس جا کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنایا وہ کہنے لگیں کہ تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی تعمیل اس صورت میں کرسکتے ہو کہ اسے آزاد کردو۔ ابوالہیثم کہنے لگے تو پھر یہ اسی وقت آزاد ہے۔چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہر نبی یا خلیفہ کے ساتھ دو قسم کے رفقاء رکھتے ہیں ایک وہ جو اسے اچھے کاموں کا حکم دیتے اور برائیوں سے روکتے ہیں اور دوسرے وہ جو اسے خراب کرتے ہیں۔ لہذا جسے برے رفقاء سے نجات دیدی گئی وہ نجات پا گیا ۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that once the Prophet came out of his house at an hour he never came out and no one would come to meet him (at that hour).Abu Bakr (RA) came to him (suddenly) and he asked, “What is with you, O Abu Bakr?” He said, “I came out to meet Allah’s Messenger and observe his face and to offer my salutation to him.’ Hardly had any time passed when Umar (also) came, and he asked, “What is it with you, O Umar?” He said, “Hunger, O Messenger of Allah.” He said, “And I too found something of that (on me).” So, they set out to the house of Abul Haytham ibn Tayyihan Ansari. He possessed a lot of palm trees and sheep, but he had no servant. They did not find him. They asked his wife “Where is your life partner?” She said, He has gone to fetch us sweet water.”Not much time gone by when he came with a water skin of sweet water. He put it down and embraced Prophet and said, “My parents be ransomed to you.” Then he went with them to his garden and spread for them a mat. He went to a palm tree and returned with a bunch of dates which he placed down. The Prophet (SAW) said to him, “Why did you not pick out (only) fresh dates for us?” He said, “O Messenger of Allah, I thought that you might choose for yourself fresh and the dried.” They ate and drank from that water. Allah’s Messenger (SAW) said, “By Him Who Has my life in His hand! You will be asked on the day of Resurrection about these blessings: the cool shade, the fresh dates and cool water.” Abul Haytham engaged himself to prepare a meal for them. The Prophet (SAW) said to him, “Do not slaughter a milk-yielding animal.” So, he slaughtered a kid and brought (the cooked food) to them. They ate. The Prophet (SAW) asked him, “Do you have a servant?” He said, “No.” He said, “When captives are brought to us, you come.” (Soon) two captives were brought to the Prophet (SAW) and there was not a third with them, and Abu Haytham also came to him. The Prophet (SAW) said to him, “Chose one of them.” He said, “O Prophet of Allah, you select for me.” The Prophet (SAW) said, “The one who is consulted is trusted. Take this one, for I have seen him offer salah. And, he instructed him to be kind to him in treatment. Abu Haytham went to his wife and conveyed to her the instruction of the Prophet. So, his wife said to him, “You will not be able to abide by the saying of the Prophet (SAW) except that you set him free.” He said, “He is free.” So, the Prophet (SAW) said, “Surely. Allah does not send a Prophet, or a khalifah (caliph) except that he has two kinds of retinue, one who enjoin that which is pious and forbids that which is evil, and the other who make him wicked. And he who is protected from evil friends has been saved, indeed.”

[Bukhari 7198, Ahmed 11342]

یہ حدیث شیئر کریں