جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 234

گزارے کے لائق روزی پر صبر کرنا

راوی:

وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَرَضَ عَلَيَّ رَبِّي لِيَجْعَلَ لِي بَطْحَاءَ مَكَّةَ ذَهَبًا قُلْتُ لَا يَا رَبِّ وَلَكِنْ أَشْبَعُ يَوْمًا وَأَجُوعُ يَوْمًا وَقَالَ ثَلَاثًا أَوْ نَحْوَ هَذَا فَإِذَا جُعْتُ تَضَرَّعْتُ إِلَيْكَ وَذَكَرْتُكَ وَإِذَا شَبِعْتُ شَكَرْتُكَ وَحَمِدْتُكَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَفِي الْبَاب عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ وَالْقَاسِمُ هَذَا هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَيُكْنَى أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَيُقَالُ أَيْضًا يُكْنَى أَبَا عَبْدِ الْمَلِكِ وَهُوَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ شَامِيٌّ ثِقَةٌ وَعَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ وَيُكْنَى أَبَا عَبْدِ الْمَلِكِ

اس سند سے یہ بھی منقول ہے کہ آپ نے فرمایا میرے رب نے میرے لئے وادی بطحا کو سونا بنانے کی پیشکش کی میں نے عرض کیا نہیں اے میرے رب بلکہ میں چاہتا ہوں کہ ایک دن پیٹ بھر کر کھاؤں تو دوسرے دن بھوکا رہوں یا فرمایا تین دن تک یا اسی طرح کچھ فرمایا اس کے لئے کہ جب میں بھوکا رہوں تو تجھ سے التجا کروں اور عجز و انکساری بیان کرتے ہوئے تجھے یاد کروں اور جب سیر ہو جاؤں تو تیرا شکر اور تعریف و تحمید کروں اس باب میں فضالہ بن عبید سے بھی حدیث منقول ہے یہ حدیث حسن ہے اور قاسم بن عبدالرحمن کی کنیت ابوعبدالرحمن اور عبدالرحمن بن خالد بن یزید بن معاویہ کے مولیٰ ہیں یہ شام سے تعلق رکھتے ہیں اور ثقہ ہیں جبکہ علی بن زید ضعیف ہیں اس کی کنتی عبدالملک ہے

یہ حدیث شیئر کریں