گزارے کے لائق روزی پر صبر کرنا
راوی: سوید بن نصر , عبداللہ بن مبارک , یحیی بن ایوب , عبیداللہ بن زحر , علی بن یزید , قاسم ابوعبدالرحمن , ابوامامہ
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَغْبَطَ أَوْلِيَائِي عِنْدِي لَمُؤْمِنٌ خَفِيفُ الْحَاذِ ذُو حَظٍّ مِنْ الصَّلَاةِ أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَأَطَاعَهُ فِي السِّرِّ وَكَانَ غَامِضًا فِي النَّاسِ لَا يُشَارُ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ وَكَانَ رِزْقُهُ كَفَافًا فَصَبَرَ عَلَى ذَلِكَ ثُمَّ نَقَرَ بِيَدِهِ فَقَالَ عُجِّلَتْ مَنِيَّتُهُ قَلَّتْ بَوَاكِيهِ قَلَّ تُرَاثُهُ
سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، یحیی بن ایوب، عبیداللہ بن زحر، علی بن یزید، قاسم ابوعبدالرحمن، حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے دوستوں میں سب سے قابل رشک وہ شخص ہے جو کم مال والا نماز میں زیادہ حصة رکھنے والا اور اپنے رب کی اچھی طرح عبادت کرنے والا ہے نیز یہ کہ جو خلوت میں بھی اپنے رب کی اطاعت کرے لوگوں میں چھپا رہے اور اس کی طرف انگلیوں سے اشارے نہ کئے جائیں اس کا زرق بقدر کفایت ہو اور وہ اسی پر صبر کرتا ہو پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں ہاتھوں سے چٹکیاں بجائیں اور فرمایا اس کی موت جلدی آئے اور اس پر رونے والیاں کم ہوں اور ساتھ ہی ساتھ اس کی میراث بھی کم ہو
Sayyidina Abu Umamah (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “The most enviable of my friends to me is the believer with a light property, much devoted to salah , excellent in worship of his Lord, obeying Him in private, obscure among people, not pointed out with fingers, and his provision is enough and he is content over that.” Then, he snapped his fingers and said, “His time comes soon, there being few women to mourn him and his legacy is little.”–From the same sanad from the Prophet.–He said, “My Lord offered me to make the valley atha of Makkah full of gold for me. I said: O Lord, but I wish to be satiated one day and hungry the next day–or, he said: three days, or something like that–”when I am hungry, let me beseech You and remember You and when I am satiated, let me thank you and praise you.”
[Ibn e Majah 4117, Ahmed 22252]