دنیا کی محبت اور اس کے متعلق غمگین ہونا
راوی: محمد بن غیلان , عبدالرزاق , سفیان , منصور و اعمش , ابووائل کہتے ہیں کہ معاویہ ابوہاشم بن عتبہ
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ وَالْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ جَائَ مُعَاوِيَةُ إِلَی أَبِي هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ مَرِيضٌ يَعُودُهُ فَقَالَ يَا خَالُ مَا يُبْکِيکَ أَوَجَعٌ يُشْئِزُکَ أَمْ حِرْصٌ عَلَی الدُّنْيَا قَالَ کُلٌّ لَا وَلَکِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا لَمْ آخُذْ بِهِ قَالَ إِنَّمَا يَکْفِيکَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ خَادِمٌ وَمَرْکَبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَجِدُنِي الْيَوْمَ قَدْ جَمَعْتُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رَوَی زَائِدَةُ وَعَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ سَهْمٍ قَالَ دَخَلَ مُعَاوِيَةُ عَلَی أَبِي هَاشِمٍ فَذَکَرَ نَحْوَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمد بن غیلان، عبدالرزاق، سفیان، منصور و اعمش، حضرت ابووائل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ ابوہاشم بن عتبہ کے مرض میں ان کی عیادت کے لئے آئے تو عرض کیا ماموں کیا وجہ ہے کہ آپ رو رہے ہیں کیا کوئی تکلیف ہے یا دنیا کی حرص اس کا سبب ہے انہوں نے کہا ایسی بات نہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے ایک عہد لیا تھا جسے میں پورا نہ کر سکا آپ نے فرمایا تھا کہ تجھے زیادہ مال جمع کرنے کے بجائے صرف ایک خادم اور جہاد کے لئے ایک گھوڑا کافی ہے جبکہ میں دیکھ رہا ہوں کہ میرے پاس بہت کچھ ہے زائدہ اور ابوعبیدہ بن حمید بھی یہ حدیث منصور سے وہ ابووائل سے اور وہ سمرہ بن سہم سے اسی طرح حدیث نقل کرتے ہیں اس باب میں بریدہ اسلمی سے بھی مرفوعاً منقول ہے
Abu Wail reported that Mu’awiyah visited Abu Hashim ibn Utbah when he was sick and asked him “O (maternal) uncle, why do you weep? Is it pain that frightens you, greed for the world (that makes you weep)?” He said, “Nothing of the sort. But, Allah’s Messenger (SAW) had taken from me a promise which I have not fulfilled. He had told me, “Of property, a servant should suffice you, and a riding beast for jihad.” But I find with me today that I have accumulated plenty
[Nisai 5386, Ibn e Majah 4103]