جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 211

دنیا کی مثال چار شخصوں کی سی ہے

راوی: محمد بن اسماعیل , ابونعیم , عبادہ بن مسلم , یونس بن خباب , سعید طائی , ابوالبختری , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ خَبَّابٍ عَنْ سَعِيدٍ الطَّائِيِّ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ أَنَّهُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو کَبْشَةَ الْأَنَّمَارِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ثَلَاثَةٌ أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ وَأُحَدِّثُکُمْ حَدِيثًا فَاحْفَظُوهُ قَالَ مَا نَقَصَ مَالُ عَبْدٍ مِنْ صَدَقَةٍ وَلَا ظُلِمَ عَبْدٌ مَظْلَمَةً فَصَبَرَ عَلَيْهَا إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ عِزًّا وَلَا فَتَحَ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ أَوْ کَلِمَةً نَحْوَهَا وَأُحَدِّثُکُمْ حَدِيثًا فَاحْفَظُوهُ قَالَ إِنَّمَا الدُّنْيَا لِأَرْبَعَةِ نَفَرٍ عَبْدٍ رَزَقَهُ اللَّهُ مَالًا وَعِلْمًا فَهُوَ يَتَّقِي فِيهِ رَبَّهُ وَيَصِلُ فِيهِ رَحِمَهُ وَيَعْلَمُ لِلَّهِ فِيهِ حَقًّا فَهَذَا بِأَفْضَلِ الْمَنَازِلِ وَعَبْدٍ رَزَقَهُ اللَّهُ عِلْمًا وَلَمْ يَرْزُقْهُ مَالًا فَهُوَ صَادِقُ النِّيَّةِ يَقُولُ لَوْ أَنَّ لِي مَالًا لَعَمِلْتُ بِعَمَلِ فُلَانٍ فَهُوَ بِنِيَّتِهِ فَأَجْرُهُمَا سَوَائٌ وَعَبْدٍ رَزَقَهُ اللَّهُ مَالًا وَلَمْ يَرْزُقْهُ عِلْمًا فَهُوَ يَخْبِطُ فِي مَالِهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ لَا يَتَّقِي فِيهِ رَبَّهُ وَلَا يَصِلُ فِيهِ رَحِمَهُ وَلَا يَعْلَمُ لِلَّهِ فِيهِ حَقًّا فَهَذَا بِأَخْبَثِ الْمَنَازِلِ وَعَبْدٍ لَمْ يَرْزُقْهُ اللَّهُ مَالًا وَلَا عِلْمًا فَهُوَ يَقُولُ لَوْ أَنَّ لِي مَالًا لَعَمِلْتُ فِيهِ بِعَمَلِ فُلَانٍ فَهُوَ بِنِيَّتِهِ فَوِزْرُهُمَا سَوَائٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

محمد بن اسماعیل، ابونعیم، عبادہ بن مسلم، یونس بن خباب، سعید طائی، ابوالبختری، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان نقل کرتیہیں کہ آپ نے فرمایا تین چیزوں کے متعلق قسم کھاتا اور تم لوگوں کے سامنے بیان کرتا ہوں تم لوگ یاد رکھنا پہلی یہ کہ کسی صدقہ یا خیرات کرنے والے کا مال صدقے یا خیرات سے کبھی کم نہیں ہوتا دوسری یہ کہ کوئی مظلوم ایسا نہیں کہ اس نے ظلم پر صبر کیا ہو اور اللہ تعالیٰ اس کی عزت نہ بڑھائیں تیسری یہ کہ جو شخص اپنے اوپر سوال کا دروازہ کھولتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے فقر و محتاجی کا دروازہ کھول دیتے ہیں یا اسی طرح کچھ فرمایا: چوتھی بات یاد کرلو کہ دنیا چار اقسام کے لوگوں پر مشتمل ہے ایسا شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال اور علم دونوں دولتوں سے نوازا ہو اور وہ اس میں تقوی اختیار کرتا ہے وہ شخص جسے علم تو دیا گیا لیکن دولت سے نہیں نوازا گیا چنانچہ وہ صرف دل کے ساتھ اپنی اس تمنا کا اظہار کرے کہ کاش میرے پاس دولت ہوتی جس سے میں فلاں شخص کی طرح عمل کرتا ان دونوں شخصوں کے لئے برابر اجر وثواب ہے ایسا مالدار جو علم کی دولت سے محروم ہوا اور اپنی دولت کو ناجائز جہگوں پر خرچ کرے وہ اس کے کمانے میں اللہ کے خوف کو ملحوظ رکھے اور نہ اس سے صلہ رحمی کرے اور نہ ہی اس کی زکوة وغیرہ ادا کرے یہ شخص سب سے بدتر ہے ایسا شخص جس کے پاس نہ دولت ہے کہ اور نہ علم لیکن اس کی تمنا ہے کہ کاش میرے پاس دولت ہوتی تو میں فلاں کی طرح خرچ کرتا یہ شخص بھی اپنی نیت کا مسؤل ہے اور ان دونوں کا گناہ بھی برابر ہے یہ حدیث صحیح ہے

Sayyidina Abu Kabshah Anmari (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “I swear about three things and I narrate to you a hadith, so keep it in memory. A man’s property does not diminish because of sadaqah (that he pays); when a man is wronged and he endures it patiently, Allah increases him in honour: and when a man opens a door to begging, Allah opens for him a door to poverty” or words to that effect. And I narrate to you a hadith, so keep it in memory. The world comprises four kinds of people: (1) a man on whom Allah has bestowed wealth and knowledge and in (using) them, he fears his Lord and joins ties of relationship and gives the right of Allah, this man is in the most excellent category. (2) a man on whom Allah has bestowed knowledge, but does not bestow wealth and he is true in his intentions, saying, “If I had wealth then I would act as so-and-so,” this being his intention, so their rewards are equal; (3) a man on whom Allah has bestowed wealth, but does not bestow knowledge, and he tramples with his wealth ignorantly, not fearing his Lord, not joining ties of relationship and not giving rights of Allah, so he is in the worst of categories; (4) and, a man whom Allah has given neither wealth nor knowledge and he says, “If I had wealth I would do as so-and-so does,” this being his intention, their burden is alike.”

[Abu Dawud 1645, TMuslim 4228, Ahmed 18053]

یہ حدیث شیئر کریں