جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 202

باب

راوی: سلیمان بن عبدالجبار بغدادی , عمر بن حفص بن غیاث , غیاث , اعمش , انس بن مالک

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ يَعْنِي رَجُلًا أَبْشِرْ بِالْجَنَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَلَا تَدْرِي فَلَعَلَّهُ تَکَلَّمَ فِيمَا لَا يَعْنِيهِ أَوْ بَخِلَ بِمَا لَا يَنْقُصُهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ

سلیمان بن عبدالجبار بغدادی، عمر بن حفص بن غیاث، غیاث، اعمش، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک صحابی کی وفات ہوئی تو ایک شخص نے اسے جنت کی بشارت دی پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیا معلوم کہ شاید اس نے کوئی فضول بات کی ہو یا کسی ایسی چیز کے خرچ کرنے میں بخل سے کام لیا ہو جسے خرچ کرنے سے اس کو کوئی نقصان نہیں تھا یہ حدیث غریب ہے

Sayyidina Anas (RA) ibn Malik narrated : One of the companions died, so another gave tidings of Paradise (for him). Allah’s Messenger (SAW) said, “How do you know he might have spoken the meaningless or may have been niggardly when spending was not harmful”

یہ حدیث شیئر کریں