جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ حدیث کی علتوں اور راویوں کا بیان ۔ حدیث 1978

حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں

راوی: بشر بن معاذ بصری , مرحوم بن عبدالعزیز عطار , ان کے والد , ان کے چچا , حسن بصری

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنِي أَبِي وَعَمِّي قَالَا سَمِعْنَا الْحَسَنَ يَقُولُ إِيَّاکُمْ وَمَعْبَدًا الْجُهَنِيَّ فَإِنَّهُ ضَالٌّ مُضِلٌّ قَالَ أَبُو عِيسَی وَيُرْوَی عَنْ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ الْأَعْوَرُ وَکَانَ کَذَّابًا وَقَدْ حَدَّثَ عَنْهُ وَأَکْثَرُ الْفَرَائِضِ الَّتِي يَرْوِيهَا عَنْ عَلِيٍّ وَغَيْرِهِ هِيَ عَنْهُ وَقَدْ قَالَ الشَّعْبِيُّ الْحَارِثُ الْأَعْوَرُ عَلَّمَنِي الْفَرَائِضَ وَکَانَ مِنْ أَفْرَضِ النَّاس ِقَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ بَشَّارٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يَقُولُ أَلَا تَعْجَبُونَ مِنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ لَقَدْ تَرَکْتُ لِجَابِرٍ الْجُعْفِيِّ بِقَوْلِهِ لَمَّا حَکَی عَنْهُ أَکْثَرَ مِنْ أَلْفِ حَدِيثٍ ثُمَّ هُوَ يُحَدِّثُ عَنْهُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَتَرَکَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدِيثَ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ وَقَدْ احْتَجَّ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ بِالْمُرْسَلِ أَيْضًا

بشر بن معاذ بصری، مرحوم بن عبدالعزیز عطار، ان کے والد، ان کے چچا، حسن بصری ہم سے روایت کی بشر بن معاذ بصری نے انہوں نے مرحوم بن عبدالعزیز عطار سے وہ اپنے والد سے اور چچا سے اور وہ حسن بصری سے نقل کرتے ہیں کہ معبد جہنی سے دور رہو وہ خود بھی گمراہ ہے اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتا ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ شعبی سے منقول ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم سے حارث اعور نے حدیث بیان کی اور وہ کذاب (جھوٹا) تھا، محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی سے نقل کرتے ہیں وہ فرمایا کرتے تھے کیا تم سفیان بن عینیہ سے تعجب نہیں کرتے کہ میں نے ان کے کہنے پر جابر بن جعفی کی ایک ہزار سے زائد احادیث چھوڑ دیں اور سفیان بن عینیہ اس کے باوجود ان سے روایات کرتے ہیں۔ محمد بن بشار کہتے ہیں کہ عبدالرحمن بن مہدی نے جابر جعفی سے روایت کرنا چھوڑ دیا ہے۔ پھر بعض اہل علم مرسل احادیث کو حجت تسلیم کرتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں