جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ حدیث کی علتوں اور راویوں کا بیان ۔ حدیث 1976

حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں

راوی: ابوبکر , علی بن عبداللہ اور وہ یحیی بن سعید

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ مُرْسَلَاتُ مُجَاهِدٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مُرْسَلَاتِ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ بِکَثِيرٍ کَانَ عَطَائٌ يَأْخُذُ عَنْ کُلِّ ضَرْبٍ قَالَ عِلِيٌّ قَالَ يَحْيَی مُرْسَلَاتُ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مُرْسَلَاتِ عَطَائٍ قُلْتُ لِيَحْيَی مُرْسَلَاتُ مُجَاهِدٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ أَمْ مُرْسَلَاتُ طَاوُسٍ قَالَ مَا أَقْرَبَهُمَا قَالَ عَلِيٌّ وَسَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ مُرْسَلَاتُ أَبِي إِسْحَقَ عِنْدِي شِبْهُ لَا شَيْئَ وَالْأَعْمَشُ وَالتَّيْمِيُّ وَيَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ وَمُرْسَلَاتُ ابْنِ عُيَيْنَةَ شِبْهُ الرِّيحِ ثُمَّ قَالَ إِي وَاللَّهِ وَسُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ قُلْتُ لِيَحْيَی فَمُرْسَلَاتُ مَالِکٍ قَالَ هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ ثُمَّ قَالَ يَحْيَی لَيْسَ فِي الْقَوْمِ أَحَدٌ أَصَحُّ حَدِيثًا مِنْ مَالِکٍ

ابوبکر، علی بن عبداللہ اور وہ یحیی بن سعید ہم سے روایت کی ابوبکر نے انہوں نے علی ابن عبداللہ سے اور وہ یحیی بن سعید سے ان کا قول نقل کرتے ہیں کہ مجاہد کی مرسل روایات میرے نزدیک عطاء بن ابی رباح سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔ اس لئے کہ عطاء بن ابی رباح ہر قسم کی احادیث نقل کرتے تھے۔ علی، یحیی بن سعید کا قول نقل کرتے ہیں کہ سعید بن جبیر کی مرسل احادیث میرے نزدیک عطاء بن ابی رباح کی مرسلات سے زیادہ بہتر ہیں۔ علی کہتے ہیں کہ میں نے یحیی بن سعید سے پوچھا کہ آپ کے نزدیک طاؤس اور مجاہد کی مرسل روایات میں سے کس کی روایات زیادہ بہتر ہیں۔ انہوں نے فرمایا دونوں قریب قریب ہیں۔ علی کہتے ہیں کہ میں نے پھر یحیی بن سعید کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا کہ ابواسحاق کی مرسل روایات میرے نزدیک غیر معتر ہیں۔ اسی طرح اعمش تیمی، یحیی بن ابی کثیر اور ابن عیینہ کی مرسل روایات کا بھی کوئی اعتبار نہیں۔ پھر فرمایا اللہ کی قسم سفیان بن سعد کی روایات کا بھی یہی حال ہے۔ میں نے یحیی سے امام مالک کی مرسلات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا یہ بہتر ہے۔ پھر فرمایا کہ لوگوں میں سے کسی کی احادیث امام مالک کے روایت کردہ احادیث سے زیادہ بہتر نہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں