حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں
راوی: احمد بن حسن , یحیی بن سلیمان جعفی بصر , عبداللہ بن وہب ,
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ الْجُعْفِيُّ الْمِصْرِيُّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ مَا قُلْتُ حَدَّثَنَا فَهُوَ مَا سَمِعْتُ مَعَ النَّاسِ وَمَا قُلْتُ حَدَّثَنِي فَهُوَ مَا سَمِعْتُ وَحْدِي وَمَا قُلْتُ أَخْبَرَنَا فَهُوَ مَا قُرِئَ عَلَی الْعَالِمِ وَأَنَا شَاهِدٌ وَمَا قُلْتُ أَخْبَرَنِي فَهُوَ مَا قَرَأْتُ عَلَی الْعَالِمِ يَعْنِي وَأَنَا وَحْدِي سَمِعْت أَبَا مُوسَی مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنَّی يَقُولُ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ يَقُولُ حَدَّثَنَا وَأَخْبَرَنَا وَاحِدقَالَ أَبُو عِيسَی کُنَّا عِنْدَ أَبِي مُصْعَبٍ الْمَدِينِيِّ فَقُرِئَ عَلَيْهِ بَعْضُ حَدِيثِهِ فَقُلْتُ لَهُ کَيْفَ نَقُولُ فَقَالَ قُلْ حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ أَجَازَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْإِجَازَةَ إِذَا أَجَازَ الْعَالِمُ لِأَحَدٍ أَنْ يَرْوِيَ عَنْهُ شَيْئًا مِنْ حَدِيثِهِ فَلَهُ أَنْ يَرْوِيَ عَنْهُ
احمد بن حسن، یحیی بن سلیمان جعفی بصر، عبداللہ بن وہب، ہم سے روایت کی احمد بن حسن نے وہ یحیی بن سلیمان جعفی مصری سے عبداللہ بن وہب کا قول نقل کرتے ہیں کہ میں جس روایت میں حدثنا کہوں تو سمجھ لو کہ میں نے اور لوگوں کے ساتھ سنی ہے اگر حدثنی کہوں تو صرف میں نے سنی ہے اگر اخبرنا کہوں تو اس سے مراد ہے کہ لوگوں نے یہ استاد کے سامنے پڑھی ہے اور میں بھی وہاں حاضر تھا۔ اگر اخبرنی کہوں میں نے اکیلے نے استاد کے سامنے پڑھی ہے۔ ابوموسی محمد بن مثنی فرماتے ہیں کہ میں یحیی بن سعید قطان سنا ہے کہ حدثنا اور اخبرنا کا ایک ہی مطلب ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ ہم ابومصعب مدینی کے پاس حاضر ہوئے تو ان کے سامنے ان کی احادیث پڑھی گئیں تو میں نے ان سے پوچھا کہ ہم یہ احادیث کس طرح روایت کریں انہوں نے فرمایا تم یوں کہو کہ ہم سے ابومصعب نے بیان کیا امام ترمذی فرماتے ہیں کہ بعض علماء نے اجازت دینے کو جائز رکھا ہے۔ اگر کوئی عالم دوسرے کو اپنے سے منقول احادیث نقل کرنے کی اجازت دے تو یہ جائز ہے۔