حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں
راوی: سوید , علی بن حسین بن واقد , ان کے والد , منصور بن معتمر ,
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ قَالَ إِذَا نَاوَلَ الرَّجُلُ کِتَابَهُ آخَرَ فَقَالَ ارْوِ هَذَا عَنِّي فَلَهُ أَنْ يَرْوِيَه ُو سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يَقُولُ سَأَلْتُ أَبَا عَاصِمٍ النَّبِيلَ عَنْ حَدِيثٍ فَقَالَ اقْرَأْ عَلَيَّ فَأَحْبَبْتُ أَنْ يَقْرَأَ هُوَ فَقَالَ أَأَنْتَ لَا تُجِيزُ الْقِرَائَةَ وَقَدْ کَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ يُجِيزَانِ الْقِرَائَةَ
سوید، علی بن حسین بن واقد، ان کے والد، منصور بن معتمر، ہم سے روایت کی سوید نے ان سے علی بن حسین بن واقد نے انہوں نے اپنے باپ سے اور وہ منصور معتمر سے نقل کرتے ہیں کہ اگر کوئی کسی کو اپنی کتاب دے اسے روایت کرنے کی اجازت دے دے تو اس کیلئے روایت کرنا جائز ہے۔ محمد بن اسماعیل کہتے ہیں میں نے ابوعاصم نبیل سے ایک حدیث پوچھی تم پڑھ لو لیکن میں چاہتا ہوں کہ وہی پڑھیں تو فرمایا کہ تم شاگرد کا استاد کے سامنے پڑھنا جائز نہیں سمجھتے؟ حالانکہ سفیان ثوری اور مالک بن انس اسے جائز قرار دیتے ہیں۔