جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ حدیث کی علتوں اور راویوں کا بیان ۔ حدیث 1965

حدیث کی علتوں اور راویوں کی جرح اور تعدیل کے بارے میں

راوی: ابوموسی , ابراہیم بن عبداللہ بن قریم انصاری

حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُرَيْمٍ الْأَنْصَارِيُّ قَاضِي الْمَدِينَةِ قَالَ مَرَّ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَلَی أَبِي حَازِمٍ وَهُوَ جَالِسٌ فَجَازَهُ فَقِيلَ لَهُ لِمَ لَمْ تَجْلِسْ فَقَالَ إِنِّي لَمْ أَجِدْ مَوْضِعًا أَجْلِسُ فِيهِ وَکَرِهْتُ أَنْ آخُذَ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَائِمٌ

ابوموسی، ابراہیم بن عبداللہ بن قریم انصاری، ہم سے روایت کی ابوموسی نے وہ ابراہیم بن عبداللہ بن قریم انصاری (جومدینہ کے قاضی تھے) کا قول نقل کرتے ہیں کہ مالک بن انس ایک مرتبہ ابوحازم کی مجلس پر سے گزرے وہ احادیث بیان کر رہے تھے لیکن وہ ٹھہرے نہیں چلے گئے۔ جب ان سے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ وہاں جگہ نہیں تھی اور کھڑے ہو کر حدیث رسول سننا میرے لئے مکروہ (ناپسندیدہ) ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں